بی آر ٹی ، پاکستان کی کاتیخ کا سب سے بڑا کرپشن منصوبہ ہے، مشتاق خان

252

 

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سفید ہاتھی اور تاجر دشمن منصوبہ ہے۔ بی آر ٹی منصوبے کی وجہ سب سے زیادہ نقصان تاجروں کا ہوا ہے۔ بی آر ٹی کی وجہ سے پشاور کے تاجروں کو 200 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ پشاور کے تاجروں نے دو دہائیوں تک دہشت گردی کیخلاف جہاد کیا ہے۔ پشاور کے تاجروں پر لاہور اور کراچی کے تاجروں پر جیسا ٹیکس لگانا ظلم ہے۔ حکومت 10 سال تک پشاور کے تاجروں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے۔ تاجروں کے مسائل کی اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق تحقیقات کی جائیں، کوئی بھی پلازہ گرایا گیا تو مالک کو مارکیٹ ریٹ پر پیسے دیے جائے نہیں تو پلازے اور دکانیں گرنے نہیں دیں گے، تمام سیاسی جماعتیں تاجروں کی پشت پر ہوں گی۔ سینیٹ کے فلور پر تاجروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔حکومت کا منصوبہ بی آرٹی لیکن مقصد کرپشن تھا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن کا منصوبہ ہے۔ 50ارب کا منصوبہ اندازے کے مطابق 112ارب تک پہنچنے کا مطلب میگا کرپشن نہیں بلکہ میگا ہڑپشن ہے۔ بلیک لسٹڈ ٹھیکیدارکو 25فیصد کے ساتھ یہ منصوبہ دینا کرپشن کی مثال ہے۔ بی آر ٹی منصوبہ نے پشاور کا ثقافتی چہرہ مسخ کردیا ہے۔چھ ماہ میں مکمل ہونے والا منصوبہ سترہ ماہ میں بھی مکمل نہ ہوسکا،جس صوبے میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 44 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کا قد نہیں بڑھ رہا اور ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما نہیں ہورہی۔ اس صوبے میں 100 ارب سے زائد کی مالیت ایک منصوبے پر لگانا نااہلی اور نالائقی کی بدترین مثال ہے۔ صوبائی حکومت نے اتنے بڑے منصوبے پر ضلعی حکومت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔ ہونا یہ چاہیے تھاکہ ضلعی حکومت اس پر ریزولوشن پاس کرتی اور اسے اون کرتی۔ پشاور کی نکاسئ کا مسئلہ بی آر ٹی کی وجہ سے بحران کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ نکاسئ آب کا پورا نظام بی آر ٹی کی وجہ سے درہم برہم ہوگیا ہے۔ بی آر ٹی منصوبے کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے۔ نیب بی آر ٹی کے حوالے سے صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کی بنیاد پر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ محمود خان سمیت تمام ملوث افراد کیخلاف تحقیقات کا آغاز کرے۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ بی آر ٹی پر از خو نوٹس لیں۔ اے پی سی کا اعلامیہ نیب اور عدالت عظمیٰ بھجوایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں جماعت اسلامی ضلع پشاور کے زیر اہتمام بی آر ٹی میں کرپشن اور پشاور کے مسائل کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اے پی سی میں جمعیت علما اسلام کے رہنما حاجی غلام علی، امان اللہ حقانی، جلیل جان، اے این پی سٹی ڈسٹرکٹ کے صدر سرتاج خان، پی پی پی سٹی ڈسٹرکٹ کے صدر ذوالفقار افغانی، جماعت اسلامی پشاور کے امیر عتیق الرحمن، جے یو پی کے صدر عقل وزیر، پی ایم ایل ن کے ہارون صفت، کیو ڈبلیو پی کے ملک عدیل اور تاجر رہنماؤں خالد ایوب، حاجی افضل، خالد محمود، ظفر خٹک اور دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ بی آر ٹی کے لیے بنائی گئی حکومتی انسپیکشن ٹیم نے منصوبے میں 7 ارب روپے کے کک بیکس لیے جانے کا انکشاف اور اعتراف کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی رپورٹ پر خاموشی سے ثابت ہوتا ہے کہ رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے۔ بی آر ٹی وہاں وہاں ہے جہاں جہاں کاروبار تھا۔ بی آر ٹی کی وجہ سے سرمایہ پشاور سے باہر جارہا ہے۔ پشاور کا ثقافتی ورثہ بی آر ٹی کے ہاتھوں تباہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کابینہ کی منظوری کے بغیر شروع کیا گیا اور کابینہ کے سامنے پانچ ماہ کے بعد منصوبہ رکھا گیا۔ پشاور میں بی آر ٹی کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ماہرین نے اور جماعت اسلامی نے حکومت کو یہ باور کرایا تھا کہ بی آر ٹی منصوبہ شروع کرنے کے بجائے رنگ روڈ کو مکمل کیا جائے، پشاور کے اندر ریلوے ٹریک کو بحال کیا جائے اور اسے توسیع دیں تاکہ جی ٹی روڈ پر ٹریفک کے رش کو کم کیا جاسکے لیکن حکومت نے اپنی کرپشن کے لیے ہماری بات نہیں مانی۔ پی ٹی آئی کہا کرتی تھی کہ میٹرو بنانے کے بجائے انسانوں پر انویسٹمنٹ کی جائے لیکن خود پشاور میں انسانوں پر پیسہ لگانے کے بجائے سیمنٹ اور سریے پر پیسہ لگا دیا۔ صوبے میں صاف پانی، صحت کی سہولیات سمیت دیگر ضروریات ناپید ہیں لیکن حکومت نے پشاور میں ایک منصوبے پر اربوں روپے اڑا دیے۔