حکومت شعبہ زراعت کو نظرانداز کر کے کسانوں کو زندہ درگور کر رہی ہے،علی گورایہ 

189

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) کسان بورڈ کے ڈویژن صدر علی احمد گورایہ نے کہا ہے کہ گندم خریداری سے متعلق بیانات کے بجائے عملی اقدامات کیے جائیں 7 سال سے سپورٹ پرائز نہیں بڑھائی گئی، حکومت شعبہ زراعت کو مسلسل نظر انداز کر کے کسانوں اور کاشتکاروں کو زندہ درگور کررہی ہے۔ حکومت کی ناقص ایکسپورٹ پالیسی کیوجہ سے بھارت نے افغانستان مارکیٹ چھین لی، پچھلے 3 سال سے تقریباً 37 لاکھ ٹن گندم کے فاضل ذخائر موجود ہیں، جو تا حال ایکسپورٹ نہیں ہوسکے۔ حکومت گندم کے نرخ عالمی مارکیٹ کے برابر مقرر کرتی تو عوام کو سستا آٹا دستیاب ہوتا اور ایکسپورٹ بھی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں ٹن فاضل گندم موجود ہے تاہم گندم قیمتیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہونے کیوجہ سے پاکستانی گندم ایکسپورٹ نہیں ہوسکی، صرف پنجاب میں پچھلے 3 سال سے تقریباً 37 لاکھ ٹن گندم کے فاضل ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ گندم کے نرخ عالمی مارکیٹ میں گندم کے نرخوں کے برابر مقرر کرتی اس سے عوام کو بھی سستا آٹا دستیاب ہوتا اور کسانوں کو بھی فاضل گندم ایکسپورٹ کرنے میں آسانی ہوتی جس سے خود حکومت کو اربوں روپے کی سبسڈی دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ہی ملک میں گندم کے دو طرح کے ریٹ چل رہے ہیں سندھ اور پنجاب کی گندم کی قیمتوں میں نمایاں فرق موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گندم کی قیمت عالمی منڈ ی میں گندم کی قیمتوں سے کہیں زیادہ ہونے کی وجہ سے ہماری روایتی مارکیٹ افغانستان پر روس کی وسطی ریاستوں اور بھارت نے اپنا قبضہ جما لیا ہے اور پاکستان منہ دیکھتا رہ گیا ہے، جبکہ ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی عوام مہنگا آٹا کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے جلد از جلدگندم خریداری مراکز قائم کرنے، سپورٹ پرائز بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔