کراچی (اسٹا ف رپورٹر) شہر قائدکی عظمت بحال کرنے اوراس کا درخشاں ماضی لوٹانے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تاریخی عمارتوں کی بحالی کی مہم کا آغاز کردیا گیا جس میں اسکول کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کی بڑی تعداد نے حصہ لیا اور ڈینسو ہال کی دیواروں پر دہائیوں سے جمی ہوئی گرد کوصاف کیاگیا۔
اس موقع پرمنعقدہ تقریب میں کمشنر کراچی افتخار شلوانی، کراچی میں تعینات جرمن قونصل جنرل Eugen Wollfarth ، سابق ڈپٹی میئر کراچی اور سینیٹر نسرین جلیل نے بھی شرکت کی اور عمارت کی صفائی کی مہم میں حصہ لیا، تاریخی عمارتوں کی حفاظت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دینے والی ہیرٹج فاؤنڈیشن اس مہم میں سندھ حکومت کی شراکت دار ہے جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شہر کی تاریخی عمارتوں کی بحالی میں شہریوں کو رضاکارانہ طور پر شریک ہونے کی تحریک دے گی،
مہم کا آغاز ایم اے جناح روڈ پر واقع ڈینسو ہال لائبریری کی قدیم عمارت سے کیا گیا جو 133سال قبل تعمیر کی گئی تھی ،ڈینسوہال کی اندرونی تزئین وآرائش جاری ہے اوراس عمارت کی شان و شوکت بحال کرکے اسے سماجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ عقبی سڑک میریٹ روڈ کو بھی ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند کرکے یہاں ثقافتی اور ادبی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔
میریٹ روڈ پر تاریخی عمارتوں کے نیچے دستکاریوں اور کتابوں کی دکانیں کھولی جائیں گی اور شہریوں کے لیے بیٹھنے کا انتظام کیا جائے گا او ر فٹ پاتھوں کو آراستہ کرکے یہاں پیدل چلنے کی جگہ بنائی جائیگی،،کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا کہ تاریخی عمارتوں کی بحالی اور تجاوزات ختم کرکے سماجی سرگرمیوں کا فروغ سپریم کورٹ کے کراچی تجاوزات خاتمہ سے متعلق ہدایات کا حصہ ہیں جس کے لیے سندھ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شہریوں کی مدد سے عمارتوں کو بحال کرے گی ،
انہوں نے بتایا کہ میریٹ روڈ کو ٹریفک آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے اور پتھارے اور تجاوزات کو ہٹاکر شہریوں کی پیدل آمدورفت کے لیے مخصوص کردیا گیا تاکہ اس تاریخی اور خوبصورت عمارتوں سے گھری جگہ کو سماجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاسکے ،انھوں نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف باغات اور چہار دیواری بنائی جارہی ہے، پاکستان بھر سے کراچی آنے والے ایمپریس مارکیٹ ضرور جائیں گے۔
چہار دیواری کی تعمیر چارماہ میں مکمل کرلی جائیگی،سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ تاریخی عمارتوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کررہی ہے مہم کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے عوامی اشتراک اور نجی شعبہ کا تعاون ناگزیر ہے، مہم کی نگراں اور مشہور ماہر تعمیرات یاسمین لاری نے کہا کہ تاریخی عمارتوں کو بچانا ہم سب کی ذمے داری ہے اگر یہ عمارتیں ختم ہوئیں تو شہر کی درخشاں تاریخ ختم ہوجائیگی،
کراچی کے شہری سپریم کورٹ کے شکرگزار ہیں کہ کراچی کے شاندار ماضی کو واپس لانے کے لیے ہدایت جاری کی جس کے تحت عوامی مقامات پارک، سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو تجاوزات سے پاک کیا جارہا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے شہریوں کا حوصلہ بلند ہوا اور انھیں ڈھارس ملی ہے اور اب وہ ایک نئے جذبے کے ساتھ تاریخی عمارتوں کی بحالی میں حصہ لے رہے ہیں ،
جرمن قونصل جنرل نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ صفائی مہم میں حصہ لیا اور عمارت کے اندرونی حصوں اور چھت کا معائنہ کیا ،جرمن قونصل جنرل نے کہا کہ تاریخی عمارتوں کی بحالی کے لیے کراچی کے شہریوں کا جوش و جذبہ قابل تعریف ہے ،
ثقافتی ورثہ کی بحالی سے شہریوں میں فخر کا احساس پیدا ہوگا ،انھوں نے کہا کہ کراچی کی سماجی اور معاشی لحاظ سے بہت اہمیت ہے اس شہر نے قیام پاکستان کے بعد ملک کو پیروں پر کھڑا
کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا اور ڈینسوہال کا شمار خطے کی اہم عمارتوں میں ہوتا ہے جو علم و آگہی کے فروغ کا مرکز رہی ہے ،شہر کی رونقوں کی بحالی اور ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے شہریوں اور نجی شعبہ کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا تاکہ نئی نسلوں کو کراچی کے درخشاں ماضی کے بارے میں بتایا جاسکے۔