کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے۔ شدید بارش اور سخت موسمی حالات کے باوجود ہزارہ برادری نے اس وقت تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جب تک وزیراعظم خود آکر ان کے مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہانی نہیں کرا دیتے۔
دھرنے میں بیٹھے ہزارہ برادری کے افراد کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے اور ہزارہ برادری کو تحفظ دیا جائے۔ مظاہرین نے مغربی بائی پاس پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے سڑک کو آمد و رفت کے لئے بند کیا گیا ہے اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
مظاہرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ طاہر ہزارہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کو تمام جماعتوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا لیکن اس کے کئی نکات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ دہشتگرد ہزارہ برادری کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ حکومت ہمارے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے۔
مجلس وحدت المسلمین کے کارکنان بھی ہزارہ برادری کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج میں شریک ہیں اور حکومت سے ہزارہ برادری کو تحفظ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی کی سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہزارہ برادری کے 7 افراد سمیت 20 ہلاک اور 48 زخمی ہو گئے تھے۔