حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ہزارہ برادری نے کوئٹہ میں چار روز سے جاری دھرنا ختم کر دیا،
دھرنا ختم کرنے کے لئے کسی قسم کا تحریری معاہدہ یا اسٹامپ پیپر پر دستخط نہیں کئے گئے
تفصیلا ت کے مطابق پیر کی شب وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری ،وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری، رکن صوبائی اسمبلی لیلیٰ ترین اور دیگر اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد مغربی بائی پاس پر ہزارہ برادری کے دھرنے میں گئے اور مظاہرین سے دھرنا ختم کر نے کی درخواست کی
وفد اور دھرنے کے رہنماء طاہر خان ہزارہ کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں ہزارہ برادری کے تحفظ کے لئے اقدامات مزید بہتر بنا نے کی یقین دہانی کروائی گئی جس کے بعد طاہر ہزارہ نے وزیر مملکت شہریار آفریدی اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری روایت نہیں کہ ہم کسی کو آنے سے روکیں حکومت کو مسائل سے آگاہ کرنا ہمارا حق ہے
طاہر ہزارہ نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہمیں سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانیاں کرائی گئیں آئین پاکستان نے ملک کے ہر شہری کی جان و مال کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے، ہمارا مطالبہ غیر آئینی نہیں ، ملک اس وقت خاموش دہشت گردی کا شکار ہے- ہم حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمارا یہاں آنے کا مقصد امن کا پیغام پہنچانا ہے- ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے، دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز دن رات محنت کر رہی ہیں، ہم آپکو کسی بھی جگہ پر تنہا نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سیاست کرنے نہیں آئے بلکہ آپکا دکھ بانٹنے آئے ہیں آپکے جائز مطالبات عملی اقدامات کرینگے،
وزیراعلیٰ بلوچستان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی ہے کہ اس شہر اور صوبے کو محفوظ بنائیں ، قیام امن کے لیے بے شمار قربانیاں دی گئی ہیں- بلوچستان ہمارا گھر ہے اور گھر والوں کے غم سے بڑھ کر کوئی غم نہیں ہوتا، قیام امن کے لیے اس طرح کی سنجیدگی ماضی میں نہیں ملتی جو موجودہ حکومت دکھا رہی ہے- ہزارہ کمیونٹی ، اس شہر اور صوبے نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں ہزارہ کمیونٹی کے تمام مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے،
انہوں نے کہا کہ چند وزارتیں لینا حکومت نہیں بلکہ عوام کے مسائل حل کرنا اس حکومت کی اصل ذمہ داری ہے- وفاقی حکومت زائرین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے،
وزیراعلیٰ نے کہا کہ چیزوں کو درست کرنے میں وقت لگتا ہے، تمام مسائل کے حل میں ہماری حکومت سنجیدہ ہے، ہمیں پشتون بلوچ ہزارہ یا مہاجر سے بلند ہوکر امن کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا دھرنے کے شرکا نے مسلمان پاکستانی شہری ہونے کا حق ادا کیا ہے ہم سب ایک خاندان ایک گھر کی مانند ہیں دہشت گرد عناصر کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے-
وزیراعلی جام کمال نے کہا کہ ہزارہ برادری نے ہمیں عزت دی ان کے مشکور ہیں سب نے مل کر کوشش کی ہے کہ صوبے کو پرامن بنایا جائے،
رکن اسمبلی لیلیٰ ترین نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ میں اپنے بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہوں بلوچستان کا رواج ہے کہ جہاں خاتون صلح کے لیے جاتی ہے وہاں صلح کر لی جاتی ہے، میں اپنے بھائیوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ دھرنا ختم کر دیں ہماری عزت رکھنے پر ہزارہ برداری کی مشکور ہوں ،
دریں اثناء دھرنے کے شرکاء پر امن طور پر منتشر ہوگئے