سندھ حکومت کی واحد پبلک ٹرانسپورٹ پیپلز بس سروس بند،

358

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)پیپلزپارٹی حکومت کا گزشتہ 10 سال میں کراچی والوں کو 10 بسیں دے کر فخر کرنے اور شہر قائد پر احسان کا قصہ بھی تمام ہوگیا، سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی پیپلز بس سروس بند کردی گئی، پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں من مانے اضافے کے بعد پی پی حکومت نے قائد آباد سے ٹاور تک 2018ء میں بسیں چلائی تھیں۔

سائیں سرکار کا ایک اور کارنامہ، کراچی کے عوام کیلئے 10 سال میں چلائی گئی صرف 10 بسوں کی سروس بھی بند کردی گئی، شہریوں کو سستی سواری کی سہولت صرف ایک سال ہی میسر آئی، مزید بسیں چلانے کا دعویٰ بھی پورا نہیں کیا گیا۔

گزشتہ سال مارچ میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں من مانے اضافے کے بعد پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر ناصر شاہ نے قائد آباد سے ٹاور تک پیپلز بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، اس منصوبے کیلئے ابتدائی طور پر 10 بسیں فوری طور پر چلائی گئی تھیں جبکہ مزید بسیں بھی لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

صرف ایک سال میں ہی پیپلز پارٹی حکومت نے بس سروس بند کردی، اپریل 2018ء میں شروع کی گئی بس سروس کے معاہدے میں مزید توسیع نہیں کی گئی۔

پرائیوٹ سروس انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ہر ماہ لاکھوں روپے نقصان برداشت کررہے تھے، ڈیزل مہنگا ہونے کے باوجود کرائے نہیں بڑھائے گئے، 10 بسوں پر روزانہ 60 سے 80 ہزار روپے کا فیول لگتا ہے جبکہ کرایہ 20، 30 اور 50 روپے مقرر تھا۔

سندھ حکومت کے تعاون چلنے والی پیپلز بس سروس کی بندش کے بعد بسوں کو ہائی وے پر موجود نجی کمپنی کے دفتر منتقل کردیا گیا۔

پیپلز بس سروس بند ہونے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکنِ سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر کڑی تنقید کی، بولے کہ 10 برس میں 10 بسیں دیں وہ بھی ایک سال میں ہی بند کردیں، شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ کا برا حال ہے۔

مسلم لیگ فنکشنل کی رہنماء نصرت سحر عباسی نے بھی پیپلزپارٹی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اس معاملے پر بھرپور آواز اٹھائیں گی۔

پیپلز بس سروس کی بندش پر کراچی کے شہری بھی سندھ حکومت کیخلاف پھٹ پڑے، کہتے ہیں صرف دکھاوے کیلئے بسیں چلائیں، مقصد پورا ہوگیا تو بسیں بند کردیں، سندھ حکومت نے عوام کو کچھ نہیں دیا۔

پیپلز بس سروس اچانک بند ہو نے سے مسافروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ دفاتر سے گھروں کو واپسی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

اس حوالے سے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ بس سروس تکنیکی بنیاد پر دو گھنٹوں کیلئے معطل کی تھی۔ عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں، یوٹرن نہیں لیتے ۔