کراچی (اسٹا ف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان(حلقہ خواتین) کی مرکزی جنرل سکریٹری دردانہ صدیقی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی خواتین معاشرے میں اصلاح عوام کی فلاح اوراسلام نے خواتین کو کفالت ، وراثت اور مہر کے جو حقوق دیے ہیں ان کی فراہمی کے لیے قانون سازی کے لیے کوشاں ہے ،
اسلام نے خواتین کو جو حقوق اور معاشرے میں اعلیٰ مقام دیا ہے وہ کسی اور نے نہیں دیا ،جماعت اسلامی اپنی شناخت اور اسٹرکچر کے ساتھ گراس روٹ لیول پرموجود ہے اور دین کی دعوت گھر گھر پہچانے اور خواتین میں شعور پیدا کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں ،
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہارہے انسانیت کی نصف آبادی ملت کے مستقبل کی ضامن ہے بشرط یہ کہ فرائض منصبی کے تمام حقوق حاصل ہوں وطن عزیز کی بنیاد کلمہ لاالہ الا اللہ پر استوار کی گئی جماعت اسلامی خواتین کو نظریاتی طور پر مضبوط کرنے کے لیے مختلف سرگرمیاں کرتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کراچی کے تحت فاران کلب بینکوئٹ گلشن اقبال میں ’’خواتین کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس ’’ میں عورت ہوں ‘‘ کے عنوان سے منعقد کی گئی تھی جس میں صدر ویمن اینڈ فیملی کمیشن ڈاکٹر رْخسانہ جبیں ،ممبر صوبائی اسمبلی پاکستان پیپلز پارٹی شمیم ممتاز ،ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز کراچی یونیورسٹی شہناز غازی ،جماعت اسلامی حلقہ خواتین کراچی کی ناظمہ اسماء سفیر ،معروف شاعرہ وادیبہ عنبرین حسیب عنبر، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ذکیہ اورنگزیب ،پروفیسر ثناء غوری ،سپرنٹنڈنٹ پولیس شہلا قریشی ،طلعت یاسمین ایڈوکیٹ و رکن مرکزی شوریٰ اسلامی جمعیت طالبات علوینہ عروج دیگر نے بھی خطاب کیا۔
دردانہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ کسی بھی معاشرے میں تبدیلی کا ذریعہ تعلیم ہے ، جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے تحت ملک بھرمیں بڑی تعداد میں تعلیمی ادارے کام کررہے ہیں جس میں دینی اور عصری تعلیم کا خوبصورت امتزاج موجود ہے ، پاکستان میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد جماعت اسلامی کے اداروں سے مستفید ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ساڑھے نو لاکھ خواتین نے ہمارے پروگرام سے دیہات میں استفادہ کیا ہے جہاں ہمارے اٹھارہ سو مراکز موجود ہیں۔رخسانہ جبیں نے خاندانی نظام کی اہمیت اور اسکے خلاف استعماری ایجنڈے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں نکاح اعلانیہ ہے جو ایک مضبوط خاندان کی بنیاد رکھتا ہے جبکہ خفیہ نکاح خاندان کو برباد کرتا ہے۔بغیر ماں ،بیوی ،بہن اور بیٹی کے گھر ، گھر نہیں بلکہ ویران مکان ہے ،بہترین بیوی شوہر سے وفادار ، احسان کی خوگر ہے ،
ایسی بیوی جس کے ساتھ رہنے کی تمنا شوہر دنیا و آخرت میں کرے،بہترین ساس رشتوں کو جوڑتی ہے ، اچھی ساس کی ذمہ داری ہے کہ بہو اور بیٹی کو یکساں نظر سے دیکھے اور اپنے دامن میں اپنے گھر کے ہر رشتے کو سمیٹ لے۔بہترین زندگی کار اورکوٹھی سے نہیں محبتوں سے اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے سے بنتی ہے حقوق اور فرائض میں عدم توازن گھر کو جہنم بناتا ہے اور رشتوں کو توڑدیتا ہے۔
شمیم ممتاز نے کہا کہ جماعت اسلامی صرف جماعت نہیں اسلام کی نمائندہ جماعت ہے ،8مارچ کو ہونے والا عورت مارچ عورتوں کے حقوق کی توہین تھا ، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سے بات ہورہی ہے ، بہت جلد کارروائی کی جائے گی۔ہمارا تعلیمی نظام تباہ حال ہے ، یکساں تعلیمی نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاشرے میں خرابی کی وجہ ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے ، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنے کے لیے تعلیمی اداروں کو درست کریں اور
اپنے قول و فعل میں یکسانیت لائیں۔ڈاکٹر ذکیہ اورنگزیب نے کہاکہ عورت اور مرد اللہ کے نزدیک برابر ہیں جسمانی ساخت کے لحاظ سے ان کی ذمہ داریوں میں فرق ہے ،Aethist نظریے کے افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جبکہ مسلم عورت کے گھر کا محاذ خالی ہے،
انہوں نے کہاکہ کیمرج سسٹم ایتھیسزم کے مراکز ہیں جہاں ہم اپنے بچوں کو فخر کے ساتھ تعلیم دلواتے ہیں۔یونیورسٹیز میں نوخیز کلیوں کو اسٹوڈینٹ ایکسچینج پروگرام میں شریک کروایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسائل کا حل پردے کو خیرباد کہنا نہیں،ایمان کی قوتوں نے الحاد کو ہمیشہ شکست دی ہے۔
ڈاکٹر شہناز غازی نے اپنے خطاب میں اولاد کے بگاڑ کا ذمہ دار بڑی حد تک خود ماں باپ کو قرار دیا اور کہاکہ بحیثیت ماں ہم اپنی ذمہ داری کو کہاں تک انجام دے رہے ،ہم ڈگریوں کے ڈھیر تو اکھٹے کرلیتے لیکن گھر کی راعیہ کی ذمہ داری پر غور نہیں کرتے،اللہ نے عورت اور مرد کو ایک دوسرے کا لباس بنایا لیکن اس لباس کو آج تار تار کردیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مرد لباس کی طرح عورت اپنے حصار میں محفوظ رکھتا ھے لیکن عورت اس حصار کو برداشت نہیں کر پاتی آخر کیوں؟ یہ تقسیم تو رب نے بنائی ہے۔ ان شاء اللہ اس طرح کی کانفرنسز سے آج کی عورت کو خود کو پہچاننے اور اپنی شناخت برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
ثنا غوری نے جماعت اسلامی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی دیگر جماعتوں سے یوں مختلف ہے کہ وہ مخالفت اور حمایت کرنے والوں کو ایک فورم پر بٹھاتی اور پورے پورے مواقع دیتی ہے ،سوال یہ ہے کہ ہم کونسی آزادی چاہتے ہیں ؟ اسلام کی ذمہ داری کے بغیر آزادی تو جانوروں کا طرز عمل ہے ،8 مارچ 8 مارچ کے طور پر نہیں بلکہ عورتوں پر مذاق کے لئے منایا گیا اگلے سال 8 مارچ سے پہلے میں سوچوں گی کہ عورت کے حقوق پر بات کی جائے یا نہیں۔
طلعت یاسمین نے کہاکہ اسلامی قوانین معاشرے میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں،اسوقت پاکستان کے آئینی مقدمات کی صورتحال یہ ہے کہ تین ماہ میں داخل کیا ہوا خلع کا ایک کیس تین ہزارویں نمبر پر تھا۔ خاندان کی ٹوٹ پھوٹ انتہا پر پہنچ چکی ہے۔
علوینہ عروج نے فیمینزم کے منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عورت کی آزادی بغاوت اور مایوسی تک پہنچ چکی ہے ،بے جا نعروں کی آڑمیں دین کو بدنام کرنا عام ہو چکاہے۔