حکومت اپنی ناکامی اور معاشی بحران سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے صدارتی نظام کا سوشہ چھوڑ رہی ہے ، سینٹر پروفیسر ساجد میر

329

کراچی(اسٹا ف رپورٹر)امیر مرکزی جمعیت اہلحدث پاکستان سینٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ حکومت اپنی ناکامی اور اپنے معاشی بحران سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے صدارتی نظام کا سوشہ چھوڑ رہی ہے ،عوام کسی صورت غیر جمہوری نظام کو پسند نہیں کریں گے،ایسے کسی بھی اقدام سے صوبوں میں مرکز کے خلاف نفرت بڑھے گی،

وہ ہفتے کو کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر جمعیت اہلحدیث پاکستا ن سندھ کے امیر یوسف قصوری ودیگر بھی موجود تھے،پریس کلب آمد پر صدر پریس کلب امتیاز خان فاران اور سیکریٹری ارمان صابر نے ساجد میر کو خوش آمدیدکہا،اس موقع پر انہیں کلب کی جانب سے روایتی اجرک اور گلدستے کا تحفہ پیش کیا گیا،

علامہ ساجد میر نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام فوجی حکمران نافذ کیا ہے عوام کا پسندیدہ نظام جمہوری نظام ہے ،کیونکہ منتخب نمائندوں تک عوام کی رسائی ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ جس طرح غیر منتخب لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے اس سے شکوک وشبہات بڑھ رہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو سیاسی لوگوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سلیکٹر کو اب اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ ان کا سلیکشن غلط تھا اور انہوں نے اچھا فیصلہ نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کو ہٹانے سے کپتان عمران خان کی کارکردگی کھل کر سامنے آچکی ہے،

انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے سبب عمران خان کو اپنی ٹیم تیار کرنی چاہئیے تھی ،تاکہ جس کو بھی ذمے داری دی جاتی وہ عوام کے مسائل حل کرتا ،لیکن 9 ماہ گزرنے کے باوجود حکومت ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہے،انہوں نے کہا کہ اب سلیکٹر کو بھی سوچنا چاہئیے کہ ان کا فیصلہ درست تھا یا غلط،

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سابقہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی یہی کہتے تھے کہ معیشت میں بہتری آئی ہے ،لیکن اصل صورتحال اس ملک کی غریب عوام بتا سکتی ہے ،جینے مسائل کا سامنہ کرنا پڑتا ہے ،

انہوں نے کہا کہ ملک میں انقلاب اسی وقت آئے گا جب عام آدمی کے مسائل حل ہوں گے،ایک سوال پر ساجد میر نے کہا کہ حافظ سعید سے ان کے اختلافات اصولی ہے ،حافظ سعید نے سب سے بڑا یو ٹرن لیا ہے ،وہ سیاست کو کفر کہتے تھے اور آج وہ اسی سیاست کی بات کرتے ہیں ہم سیاسی جدوجہد کے کائل ہیں،جہاد کی ذمے داری حکومت کی ہے،کوئی فرد تنہیا جہاد کا نہیں کہہ سکتا ،

حافظ سعید اگر ہماری جماعت میں آئیں گے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے،ایک مزید سوال پر انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل نے شروع میں اچھے کام کئیے،لیکن اب اس میں بھی اختلافات ہوگئے ہیں،اتحاد میں شامل جماعت اسلامی نے اعلان کردیا ہے کہ وہ الگ حیثیت میں الیکشن لڑے گی،

انہوں نے کہا کہ دینی جماعتوں کا اتحاد دینی اقدار کے لئے ہونا چاہئیے،وہ ذاتی طور پر دینی جماعتوں کے اتحاد کے حامی ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر تبدیلی ضروری ہے تو وہ ان ہاؤس یاپارلیمنٹ کے زریعے ہونا چاہئیے ،

انہوں نے کشمیر کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور وہ کفن کے بجائے پاکستانی پرچم استعمال کرتے ہیں،اس وقت سب سے بڑی جدوجہد کشمیری کررہے ہیں،انہیں اس بات کی سزا دی جارہی ہے کہ وہ مسلمان ہیں،
اگر وہ غیر مسلم ہوتے وہ مشرقی تیمور جیسی آزادی انہیں بھی مل چکی ہوتی،اقوام متحدہ کی 21 سے زیادہ قراردادیں کشمیریوں کے حق میں لائی جاچکی ہے ،لیکن عالمی ضمیر سو یا ہوا ہے،

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے،تاکہ مغرب کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کی جاسکے،انہوں نے میڈیا کے بحران کے حوالے سے کہا کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کو اس بات کے لئے تیار کریں گے کہ وہ میڈیا مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا رکریں،ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاز میں جبری برطرفیوں ،تنخواہوں میں کٹوتی اور تنخواہوں کی عدائیگیوں جیسے مسائل پر بھرپور توجہ دی جائے گی،

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ وہ ماضی میں بھی نوازشریف کے ساتھ تھے اور نوازشریف جب جلا وطن ہوکر سعودی عرب میں مقیم تھے تو میں ان سے ملنے سعودی عرب ملنے جاتا تھا اور آج بھی ان کے ساتھ ہوں،

اس موقع پر امتیاز خان فارا ن نے ساجد میر کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ساجد میر کی جمہوریت کے لئے خدمات نا قابل فراموش ہیں،ہمیں عمران خان سے کوئی اختلاف نہیں ہے،لیکن جو کچھ میڈیا کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں ممکن نہیں،ملک میں چین،سعودی عرب ،ایران اور ترقی جیسا ڈیزائن لانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی طرح قابل قبول نہیں ہے،

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے یہاں عوام کی بات مانی جائے گی،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی بیٹی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ،اس بارے میں دنیا بھر ے اخبارات میں آرٹیکل لکھے جارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ میڈیا پر لگائے گئے قد غن کے خلاف اپوزیشن کی جماعتیں ہمارا ساتھ دیں،

سیکر یٹری ارمان صابر نے کہا کہ آج سول سوسائٹی کے لوگ بھی میڈیا کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ،ہماری جدوجہد جائز اور آئینی ہے ہم نئی مشیر اطلاعات فردوش عاشق اعوان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں گی۔