بیٹے کو حادثے میں بچانے والی ماں 28 برس بعد معجزاتی طور پر کومے سے بیدار

372

متحدہ عرب امارات میں سنہ 1991 میں ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں کومے میں جانے والی خاتون معجزانہ طور پر 27 سال بعد ہوش میں آ گئیں۔

منیرہ عبداللہ حادثے کے وقت 32 برس کی تھیں۔ وہ اپنے بیٹے عمر کو سکول سے لینے جا رہی تھیں جب ان کی گاڑی کی ایک بس سے ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں ان کے دماغ پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔

چار سالہ عمر ان کے ساتھ کار کی پچھلی نشست پر بیٹھے تھے۔ انھیں حادثے میں خراش تک نہیں آئی تھی کیونکہ ان کی والدہ نے انھیں اپنی گود میں سمیٹ لیا تھا۔

حادثے کے وقت گاڑی منیرہ عبداللہ کے بہنوئی چلا رہے تھے۔ وہ شدید زخمی ہو جانے کے بعد اپنے ہوش کھو بیٹھی تھیں لیکن گزشتہ سال جرمنی کے ایک ہسپتال میں انہیں دوبارہ ہوش آ گیا۔

منیرہ عبداللہ کے بیٹے عمر نے بتایاکہ ’میں نے کبھی امید نہیں چھوڑی کیونکہ مجھے ہمیشہ سے یقین تھا کہ وہ ایک دن زور کومے سے بیدار ہوں گی‘۔

رپورٹ کے مطابق عمر نے بتایا کہ 2017 میں ابوظہبی کے حکمران محمد زاید نے جرمنی میں منیرہ عبداللہ کے علاج کی ذمہ داری اٹھائی اور انہیں جرمنی کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔

انہوں نےمزید بتایا کہ ’جرمنی کے ہسپتال میں ان کی والدہ کی طبیعت میں کچھ مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں‘۔

عمر کے مطابق ہسپتال میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو گئی تھی اور میری والدہ کو احساس ہوا کہ مجھے کوئی خطرہ ہے جس سے انھیں جھٹکا لگا۔

وہ عجیب عجیب آوازیں نکال رہی تھیں اور میں ڈاکٹروں کو بلاتا رہا لیکن ان کا کہنا تھا یہ معمولی بات ہے

عمر نے مزید کہا کہ اس واقع کے تین دن بعد ان کی خود کی نیند سے آنکھ کھل گئی اور انھیں ایسا لگا کہ انھیں کوئی آوازیں دے رہا ہے۔

یہ آوازیں میری والدہ دے رہی تھیں اور میرا نام پکار رہی تھیں۔ میں خوشی سے جھوم اٹھا، برس ہا برس سے میں اس لمحے کا منتظر تھا اور میرا نام وہ پہلا لفظ تھا جو انھوں نے ہوش میں آنے کے بعد اپنی زبان سے ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق ’منیرہ عبداللہ کی صحت بتدریج بہتر ہورہی ہے اور اب وہ قرآنی آیات پڑھ اورلوگوں سے باتیں کرسکتی ہیں‘۔

کومے سے بیداری کے بعد منیرہ عبداللہ اہلخانہ کے پاس ابوظہبی آگئی ہیں۔

یاد رہےیہ میڈیکل کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے۔