’پاکستان آزادی کے بعد ان کے ہتھے لگا جنہیں مفت ملا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

295

کراچی (اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان آزادی کے بعد ان کے ہتھے لگا جن کو یہ مفتے میں ملا تھا، قدر اس چیز کی جاتی ہے جس کیلئے قربانی دی جائے، ہم نے بیس لاکھ جانوں کی قربانی دی ہیں، تاریخ عالم میں اتنی بڑی اور عظیم ہجرت کبھی نہیں دیکھی گئی،

آج کا جلسہ دیکھ کر بتائیں کیا ایم کیوایم تقسیم نظر آتی ہے،ہمارے تعلیم یافتہ آباو اجدادنے اپنی مہارت سے پاکستان کو ترقی یافتہ بنایا تھا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کی شب باغ جناح میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جلسہ عام سے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان،ڈپٹی کنوینرکنورنویدجمیل،میئر کراچی وسیم اختر،رکن رابطہ کمیٹی، نسرین جلیل،فیصل سبزواری،خواجہ ا ظہار الحسن سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا،

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں نے باغ جناح میں ہونے والے جلسہ عام میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔جلسہ عام میں اہل قلم، دانشور، ادیب، شاعر، پروفیسرز، صحافی، تمام مکاتب فکر اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شر کت کی،جلسہ عام میں کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علا قوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شر کت کی ہیں،

ایم کیو ایم کے کنوینر و وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ انگریزوں نے سازش سے سب سے کم تعلیم یافتہ علاقے میں پاکستان بنایا لیکن ہمارے تعلیم یافتہ آباؤ اجداد نے اپنی مہارت سے پاکستان کو ترقی یافتہ بنا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم خوش نصیب تھے کہ ہمیں آزادی نصیب ہوئی لیکن ہم بدنصیب ہیں کہ ہم نے آزادی کی قدر نہیں کی، قدر اس چیز کی کی جاتی ہے جس کیلئے قربانی دی جائے اور ہم نے 20 لاکھ جانوں کی قربانی دی، تاریخ عالم میں اتنی بڑی اور عظیم ہجرت کبھی نہیں دیکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں میرے خلاف قرارداد مذمت منظور کی گئی، میں نے کسی کا نام نہیں لیا، سندھ کو تم تقسیم کرچکے ہو، قرارداد لانا ہے تو اس کے لیے لاؤ جنہوں نے کوٹہ سسٹم منظور کیا۔ایم کیو ایم کنوینر کا کہنا تھا کہ سوچنا ہوگا کہ 70 سے پہلے کا پاکستان اچھا تھا یا 70 کے بعد کا؟ 70 کے پاکستان کو پیپلز پارٹی کی بیماری لگ گئی تھی، پہلے ملک کو توڑا گیا پھر ملک کو تباہ کرنے کی سازش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان بنایا تھا ان کو نوکریوں سے نکال دیا گیا اور پاکستان کو جدوجہد کے بجائیجاگیردارانہ نظام کے حوالے کردیاگیا۔

ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے شہری ایم کیوایم پر اعتماد کرتے ہیں، گزشتہ 11 سال سے جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، وفاق اور صوبے میں اتحادی ہونے کے باوجود غلط کاموں پر احتجاج کیا۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کراچی کے عوام کو ماموں بنایا ہیں،انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کو کمزور کرکے کرپشن کیلئے آسانی پیدا کی گئی لیکن ارباب اختیار کو پیغام ہے کہ پاکستان کی ترقی کراچی کی ترقی سے ہے، کراچی کی گلیوں کوصرف ایم کیوایم اون کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم وفاق کو کراچی میں کام کرنے سے نہیں روکتی بلکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کراچی کے عوام کو ماموں بنایا اور اب دونوں شیر و شکر ہوگئے ہیں۔خواجہ
اظہار الحسن نے مزید کہا کہ کیسا نظام ہے کہ وفاق پیسے تو لیتا ہے مگر کراچی پرخرچ نہیں کرتا، وفاق کو 18 ویں ترمیم کام کرنے سے نہیں روکتی، کراچی میں کسی ڈرامے کو اب کامیابی نہیں ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہماری مدد سے بنا ہے، 7 نشستوں پر بھی کہتا ہوں کہ وزیر اعظم ہمارا ہے، وزیر اعظم بھی ہمارے بغیر بن کر دکھائیں ’پاکستان کے آئین بنانے والوں نے آئین میں صوبہ بنانا ناممکن کے برابر کردیا‘

ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں کو جعلی انتخابی نتائج دکھائے گئے اور بتایا گیا کہ ایم کیو ایم کراچی سے صاف ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ کسی وقتی دشمن سے نہیں ہے بلکہ ہمارا مقابلہ پاکستان بگاڑنے والوں سے ہے، کچھ لوگوں نے پاکستان کے محب وطن لوگوں پر شک کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین بنانے والوں نے آئین میں صوبہ بنانا ناممکن کے برابر کردیا، پیپلز پارٹی نے وفاق سے لیکر صوبے تک حکومت کی اور ملک کا بیڑہ غرق کیا، دیہی سندھ کی نوکریاں میرٹ پر دینے کے بجائے بیچ دی گئیں اور اب ان کے رہنماؤں پر نوکریاں بیچنے کے کیس چل رہے ہیں۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے دیہی سندھ کے نام پر شہری سندھ کا حق کھایا، سندھ حکومت واٹر بورڈ پر کنٹرول کرتی ہے مگر پانی نہیں دیتی۔انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق مکمل عمل کیا جائے، سندھ میں جمہوریت نہیں ہے بلکہ جعلی حکومت مسلط ہے، مردم شماری میں کراچی شہر کو آدھا گِنا گیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں سے تمام اختیارات چھین لیے گئے ہیں، کچرا اٹھانے سمیت تمام معاملات سندھ حکومت دیکھتی ہے، سندھ حکومت نے تمام محکمے تباہی کے دہانے پر پہنچادیئے ہیں۔

نسرین جلیل نے کہا کہ 22 اگست کے بعد ایم کیوایم ایک نئی جماعت بن کر ابھری ہے، ہمیں شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، ایم کیو ایم کو دفاتر کھولنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ میں سب کے لئے یکساں حقوق کا مطالبہ کرتی ہے، شہری سندھ اپنے مستقبل کے لئے ایم کیوایم پاکستان کی طرف متوجہ ہے۔نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اختیارات اور وسائل پر قابض ہے۔