کشمیریوں کے لیے نریندر مودی کا ہٹنگ ٹچ ؟

232

مغربی دُنیا مدتوں پہلے منظر سے غائب ہوجانے والے ہٹلر کے جرائم اور گناہوں پر اب تک لعن طعن کر رہی مگر اس تضاد کے ساتھ کہ خود ان کی گود میں کئی ایک ہٹلر انسانوں کے لہو کی قیمت پر پلتے جا رہے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ بیتے دنوں کا ہٹلر جس طبقے کا ولن ہے وہ بالادست اور محبوب ہے اور عہد حاضر کے ہٹلر ان کے ناپسندیدہ طبقات پر عرصہ¿ حیات تنگ کرکے ہیرو بنے بیٹھے ہیں ۔ گویا کہ مغرب اب بھی ”گڈ ہٹلر “اور ”بیڈ ہٹلر“ کے مخمصے کا شکار ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کاسیاسی جنم بھی ایک ہٹلر کے ظہور او ر واپسی سے کسی طور کم نہیں ۔بیتے ہوئے ہٹلر کے ساتھ ان کا قدناپنا اور وزن تولنا ہو تو بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کے ساتھ ساتھ کشمیر کے حالات کودیکھنا چاہیے۔ اس ایک جملے میں نریندر مودی کا پورا ذہن اور سوچ اسکین ہو کر سامنے آتی ہے کہ ”ہم کشمیر میں عام لوگوں کو ہیلنگ ٹچ جبکہ علیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کو ہٹنگ ٹچ دیں گے“۔حریت پسند عسکری ہوں یا سیاسی نریندر مودی انہیں عملی طور ہٹنگ ٹچ ہی دے رہے ہیں۔ ٹین ایجرز کو گولیوں سے چھلنی کرنا ۔پیلٹ گنوں سے بینائی چھیننا ،گھروں کو بارود سے اُڑانا اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے منظم منصوبہ بندی کرکے اقدامات اُٹھانا، سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں لگانا سب” ہٹنگ ٹچ “ پالیسی ہی کا شاخسانہ ہیں۔ نریندر مودی کی ان اصطلاحات پر اپنے اور پرائے سب تنقید کر رہے ہیں۔ کل تک ان کی اتحادی جماعت کی سربراہ محبوبہ مفتی نے نریندر مودی کے اس بیان کے جواب میں کہ انہوں نے اپنا بم دیوالی کے لیے نہیں بنایا ، کہا کہ نجانے مودی تقریر کرتے ہوئے تھڑے کی سطح کی باتیں کیوں کرنے لگتے ہیں اگر بھارت نے اپنا بم دیوالی کے لیے نہیں تو پاکستان نے اپنا بم عید کے لیے نہیں بلکہ حساب برابر کرنے کے لیے بنایا ہوگا ۔اسی طرح کانگریس کے لیڈر پی چدم برم نے بھی کہا ہے کہ مودی کا پاکستان راگ سن سن کر لوگ تھک چکے ہیں۔
نریندر مودی کے ہٹنگ ٹچ کا تازہ شکار جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ اور معروف حریت پسند محمد یاسین ملک ہیں۔ یاسین ملک صحت کی جس کیفیت میں ہیں ایک زمانہ اس سے واقف ہے۔ آزادی کی جدوجہد میں انہوں نے اپنی جوانی کو گنوادیا ہے۔ بھارتی فوج کے ایک محاصرے کو توڑ کر نکلنے کی کوشش میں وہ جس حادثے کا شکا ر رہے اس کے اثرات ان کی پوری زندگی پر محیط ہو گئے۔ دل، گردے، دماغ، بینائی سب کچھ حادثے نے متاثر کیا اور اگر کوئی چیز متاثرنہ ہوئی وہ ان کا عزم و ارادہ اور آزادی کی تڑپ اور خواب تھے۔ حادثے نے ان کی بھرپور جوانی کو ایک زندہ لاش میں ڈھال دیا مگر یاسین ملک کا عزم ہمالیہ سے بلند تر رہا۔ ان کی اس بے خوفی اور عزم صمیم نے انہیں وادی میں جانثاروں اور پیروکاروں کا ایک وسیع اور پرجوش حلقہ فراہم کیا۔ یہ لوگ ہر سروگرم میں یاسین ملک پر جان نچھاور کرنے کو بے چین رہتے ہیں۔ یاسین ملک کو بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی نے پاکستان سے رقوم کی وصولی کے بھونڈے الزامات کے تحت گرفتار کیا۔ پھر انہیں وادی سے باہر اور دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا۔ تہاڑ کی جیل کشمیریوں کے لیے کسی طور بھی گوانتاناموبے اور کالاپانی سے کم نہیں رہی۔ کشمیر کے سیکڑوں لوگ اس وادی مرگ میں اپنے پیروں پر چل کر داخل ہوئے اور واپس کندھوں پر لاشوں کی صورت نکلے۔ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو تو دو ایسے کشمیری لیڈر تھے جن کے جسد خاکی بھی اس جیل سے باہر نہ آسکے۔ یاسین ملک نے تہاڑ جیل منتقلی کے خلاف بھوک ہڑتال کی تو ان کی حالت غیر ہوگئی اور اب ان کی حالت تشویشناک ہے۔ سری نگر میں ان کی والدہ اور ہمشیرہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ یاسین ملک سے اہل خانہ کو رابطے کی اجازت ہے نہ حکومت ان کی صحت کے حوالے سے انہیں آگاہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کو خرابی صحت کی بنا پر تشویشناک حالت میں تہاڑ جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں یاسین ملک کی اہلیہ مشعل ملک اور بیٹی ننھی رضیہ سلطانہ نے بھی پرنم آنکھوں کے ساتھ یاسین ملک کی صحت کے حوالے سے ملنے والی خبروں پر تشویش کاا ظہار کیا۔ حکومت پاکستان نے بھی یاسین ملک کی صحت کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
نریندر مودی کے ہٹنگ ٹچ کا ایک نمونہ کنٹرو ل لائن پر انٹرا کشمیر ٹریڈ پر پابندی ہے۔ اس پابندی کے لیے بھارت کی نے جعلی کرنسی، منشیات اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ، دہشت گردوں کی منتقلی جیسے بہانے تراش رکھے ہیں۔ بھارت نے چھ الزامات عائد کرکے سری نگر مظفر آباد تجارت کو بند کر دیا ہے۔ گزشتہ عشرے میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد سازی کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات میں سر ی نگر مظفر آباد بس سروس اور تجارت آخری اور ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے۔ بیتے ہوئے عشرے کے تمام اقدامات بہت حد تک غیر موثر ہو چکے ہیں۔ اب سر ی نگر مظفر آبادبس سروس اور تجارت بھی نریندر مودی کی سخت گیری کی بھینٹ چڑھنے والی ہے۔ تجارت کا یہ عمل کنٹرول لائن پر دومقامات چکوٹھی مظفر آباد اور تیتری نوٹ راولاکوٹ سے جارہی ہے۔ بھارتی وزرات داخلہ نے اس تجارت کے غلط استعمال کا الزام لگاکر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ گو کہ بس سر وس اور تجارت جیسے اقدامات سے عام کشمیر ی کو معاشی یا عملی فائدہ تو نہیں ہورہا مگرعام کشمیری کے لیے اس کی نفسیاتی ا ہمیت ہے۔ یہ وادی کشمیر کے عوام اور منقسم کشمیریوں کے لیے اُمید کی ایک کرن ہے اس سے وادی کے عوام کو تاز ہ ہوا میں سانس لینے کا ایک موقع میسر ہے۔ یہ اپنا مقدر اور مستقبل مغرب کی سمت تلاش کرنے والے اور اس اُمید پر خود کو بھارت سے ایک فاصلے پر کھڑارکھنے والے وادی کے عوام کو اُمید کی تازہ ہوا فراہم کررہی ہے اور سخت گیر طبقہ چاہتا ہے کہ کشمیری دم گھٹ کر مرجائیںاسی لیے وہ پاکستان کی سمت کھلنے والی اس کھڑکی کو بند کرنا چاہتا ہے۔