4برس بعد بھی شہید کے قاتلوں کی عدم گرفتاری ریاست کی ناکامی ہے۔ امتیاز فاران۔مقصود یوسفی

177

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد کہا ہے کہ جامعہ کراچی کے استاد اور صحافی پروفیسر ڈاکٹر یاسر رضوی سمیت بہت سے اساتذہ انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھ گئے نوجوان نسل کو محفوظ رکھنے کے لئے انتہاپسندی اور اسلحہ کلچر کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنا ہوگانئی نسل کو ڈاکٹر یاسر کی حالات زندگی سے روشناس کرانا ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں ڈاکٹر یاسر رضوی کی چوتھی برسی پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پریس کلب کے صدر امتیاز فاران،سابق سیکریٹریزمقصود یوسفی،اے ایچ خانزادہ،جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر اسامہ شفیق،راجہ کامران،مسعودعثمانی،ناصر محمود،ڈاکٹر سیف اللہ،نعمت اللہ بخاری،میڈم شاہین قادری،ڈاکٹر عرفان عزیز،عارف انجم ودیگر نے خطاب کیا۔

تقریب میں اساتذہ،صحافی،طلباء سمیت مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی،اس موقع پر امتیاز فاران نے کہاکہ یاسر رضوی کو بھولنا آسان نہیں انہوں نے کہا کہ جب تک قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہچایا جاتا قیام امن کا دعوی بے سود رہے گا۔

مقصود یوسفی نے کہاکہ یاسر رضوی صرف اپنی ذات نہیں،اساتذہ شاگرد اور ساتھیوں کی بھی ترقی کے خواہاں تھے۔

ڈاکٹراسامہ شفیق نے کہاکہ 4برس گزرنے کے بعد بھی ڈاکٹر یاسر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری ریاست کی ناکامی ہے ان کے یوم شہادت پرگروہی اور مفاد پرستی کے بتوں کو توڑ کر ملک و قوم کے لئے کچھ کرنے کا عہد کرناچاہئے،

اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ ڈاکٹر یاسر ایک صحافی اور استادکی حیثیت سے جس طرح معاشرے کی خدمت کر رہے تھے وہ لوگوں کو پسند نہیں آیا۔راجہ کامران نے کہاکہ یاسر رضوی نے اپنے احباب میں علم کی شمعیں روشن کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔