پی ٹی آئی نالائقوں اور نا اہلوں کی انجمن ہے، سینیٹر مشتاق

131

 

پشاور(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نالائقوں اور نااہلوں کی انجمن ہے۔ وزیر اعظم یوٹرن لینے والے کو بڑا لیڈر کہتے ہیں، یوٹرن لینے والا بڑا لیڈر نہیں بڑا ڈیلرہوتا ہے۔ 8 ماہ میں حکومت نے قرضوں کے انبار لگادیے، قرض لینے پر خودکشی کا اعلان کرنے والے بے شرمی سے قرضوں پر قرض لے رہے ہیں۔ حکومت نے 8 ماہ میں ثابت کردیا کہ ان کے پاس کوئی وژن ہے نا ہی کوئی منصوبہ ہے۔ ایف سی آر کے خلاف سب پہلے جماعت اسلامی اور قاضی حسین احمد نے جدوجہد کا آغاز کیا۔ ایف سی آر کا خاتمہ منزل نہیں بلکہ منزل تک پہنچنے کا مرحل اور دروازہ تھا۔فاٹا مرجر قبائلی علاقوں میں اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیز، سڑکوں، نوجوانوں کی نوکریوں، کاروبار کے مواقعوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر و بحالی کے لیے کیا گیا تھا لیکن حکومت نے تمام وعدوں پر یوٹرن لے لی ہے۔ حکومت نے قبائل کو حقوق دینے کے بجائے ان کے جنگلات اور معدنیات پر قبضہ کرلیا۔ جب تک قبائلی عوام کو کراچی اور اسلام آباد کے شہریوں کے برابر حقوق اور وسائل نہیں مل جاتے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ 3جی اور 4 جی بحالی تحصیلدار کے زبانی حکم سے ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئے وزیر اعظم اعلان کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بحال نہیں ہورہی۔ وزیراعظم عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ حکومت نے 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت جو وعدے کیے ہیں جب تک وہ پورے نہیں ہوجاتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جب تک قبائلی عوام کو تمام حقوق نہیں مل جاتے احتجاج اور دھرنوں کا آپشن کھلا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کرم میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ قبائلی جرگہ سے خطاب اور بعدازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، حکمت خان حکمت یار، ملک حاجی سلیم خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے نائب امیر سعید خان، رضوان اللہ، الطاف بنگش اور دیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ قبائلی علاقوں میں ہوئی لیکن کیری لوگر بل، کولیشن سپورٹ فنڈ اور وار آن ٹیرر کے نام پر آنے والی تمام رقوم ملک کے دیگر شہروں میں خرچ ہوئیں۔ قبائلی عوام کو اب تک ایک ہزار ارب روپے کا پیکج اور 3 فیصد این ایف سی نہیں ملا۔ وزیر اعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر جھوٹی تقریریں کرنے کے بجائے قبائل کو ان کے حقوق دیں۔ خیبر پختونخوا کے ہر ضلع میں یونیورسٹی ہے لیکن قبائلی اضلاع میں کوئی یونیورسٹی نہیں ہے۔ بی آر ٹی کے لیے 110 ارب روپے ہیں لیکن قبائلیوں کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں، یہ ظلم ہے، سی پیک پر سب سے پہلا حق قبائل کا ہے۔ حکومت تمام سہولیات سمیت سی پیک میں قبائل کو حصہ دے۔ برسوں سے لوگ گھروں سے غائب ہیں، مسنگ پرسنز عذاب ہیں، حکومت جلد از جلد مسنگ پرسنز کو بازیاب کرائے اور انہیں عدالتوں میں پیش کرے، اگر ان پر کوئی الزام ہے تو جیل میں ڈالے ورنہ سب کو باعزت رہا کرے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستے کھولے جائیں، مدینہ کی ریاست کے دعویدار سکھوں کی سہولت کے لیے کرتار پور بارڈر کھول رہے ہیں لیکن مسلمان ملک کے ساتھ تجارت کے لیے راستہ بند کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ فوری طور پر بارڈر ٹریڈ کھولنے کا حکم دیں۔ انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ حساسیت کی وجہ سے حکومت یا تو ہر محکمے کے لیے دو دو آفیسرز اور عدلیہ کے لیے دو دو ججز تعینات کرے یا پھر ہفتہ وار دن مقرر کرے تاکہ پارہ چنار اور صدہ کے عوام فرقہ واریت کے عفریت سے بچ سکیں۔ سینٹرل کرم کے عوام کو حقوق دیے جائیں اور عملی اقدامات کیے جائیں۔ جس نے بھی قبائل کے ساتھ دھوکا اور فراڈ کیا وہ حکمران جیلوں میں گئے ہیں۔ 2019ء کے صوبائی انتخابات میں جماعت اسلامی کامیابی حاصل کرے گی۔ حکومت کو پہلے قبائلی عوام یاد نہیں تھے لیکن اب انتخابات کی وجہ سے انہیں قبائل یاد آگئے ہیں، حکمران قبائلی عوام سے جھوٹ بولنے کے بجائے انہیں حقوق دیں۔