الطیما تھولی

124

 

قاضی مظہرالدین طارق

واہ!واہ ! کوئی اندازہ کر سکتا ہے!
انسان کے ہاتھ کتنی دُور تک پہنچ گئے ہیں !
زمین سے 5 ارب میل دُور!
ایک ننھے سے تارے نے ، انسان کو پریشان کر رکھا ہے !
ہاں! اَلْطِما تُھولی، پلوٹوکے بعد’نئی اُفق کی ٹیم‘ کی اَگلی منزل ، یہ ایک نیا جہان ہے، اللہ ہی کو علم ہے کہ اس جہاز کو ایسی کتنی اور منزلیں سر کرنی ہیں، مگرحیرت ہے کہ ا انسان نے اتنی دُور کا ہدف کیوں مقرر کیاہے؟ پھر اِن کھربوں ستاروں، سیّاروں ، سیارچوں ، دُمدار تاروں کی موجوگی میں اِ س ننھے سے وجود ہی کا کیوں اِنتخاب کیا ؟ اس لیے کہ یہ اُس وقت کا عینی گواہ ہے جب یہ نظام پیدا کیا جا رہا تھا۔
پہلی جنوری کے 33 منٹ بعدانسان کی زندگی کا ایک بڑا سنگِ میل تھا۔ آج انسان کا بنایا ہوا خلائی جہاز ایسی منزل سے گزر گیاجہاں قدم تو قدم اب تک انسان کی نظربھی نہیں پہنچی تھی۔ الطما تھولی دو جُڑواں سیارچے ہیں، جو نظامِ شمسی کی آخری پٹی ’کائیپر بیلٹ ‘ میں موجود ہیں اور جو زمین سے 5ارب میل کے فاصلے پر ہے۔