ہندوستان اسلام کے خلاف عداوت میں امن پسند ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مسلسل نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ ملک سے جلاوطن کرنے اور پابندیاں لگانے کے بعد اب معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر انڈین پراسیکیوٹرز نے منی لانڈرنگ کا الزام بھی عائد کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف مہم زوروں پر ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر قانونی اثاثہ جات تقریبا اٹھائیس لاکھ امریکی ڈالر سے زائد ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور ان کی سربراہی میں چلنے والے پیس چینل کو انتہا پسندانہ اسلامی نظریات کی ترویج کا باعث کہا گیا ہے۔
ہندوستانی تفتیشی ادارے انفورسٹمنٹ ڈائریکٹریٹ کی جانب سے ذاکر نائیک پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور ممبئی کی خصوصی عدالت میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ان کے خلاف چارج شیٹ جمع کرائی گئی ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ایسے لاکھوں ڈالر کے اثاثہ جات کا پتہ چلا ہے جو مجرمانہ کاروائیوں سے بنائے گئے ہیں ۔ ادارے نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مشکوک ذرائع سے حاصل ہونے والے فنڈز کو انڈیا میں جائیداد خریدنے اور ان تقاریب پر استعمال کیا ہے جہاں وہ اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2003 سے 2017 تک ڈاکٹر ذاکر نائیک کو چھ لاکھ سے زائد ہندوستانی روپے مشکوک ذرائع سے ملے ۔ یہ پیسہ انہوں نے اپنی پیس کانفرنس منعقد کرنے میں صرف کیا۔
ہندوستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک ہندوستان میں 10 سے زائد بینک اکاؤنٹ ، پونے اور ممبئی میں زمین ، 10 فلیٹس اور چنائی میں اسلامک انٹرنیشنل سکول بلڈنگ کے مالک ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی دبئی اور لندن میں بھی جائیداد ہے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک ان دنوں ملائشیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی سربراہی میں چلنے والے پیس چینل پر بھی انڈیا میں پابندی عائد ہے ۔