پیٹرول کی قیمت میں اضافہ عوام کے لیے مہنگائی کا عیدی طوفان بن جائے گا

322
پیٹرول پمپ پر عوام کے لیے مہنگائی کی آگ ہی آگ

موجودہ مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیح پی پی پی کی حکومت میں بھی پیٹرول کی قیمت 120روپے لیٹر تک لے گئے تھے

آصف زرداری کے سبکدوش مشیر خزانہ کو عمران نے کس کے کہنے پر خزانے چابی دی ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ تو ہو نہیں سکتا
گزشتہ ماہ کے آغاز میں حکومت نے اوگرا کی سفارشات پر پٹرول کی قیمت میں 5.26 روپے کی کمی کرنے کی6 بجائے محض 2 روپے کی کمی

بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی کے اتار چڑھاﺅ رہا ہے لیکن موجودہ حکومت صارفین ریلیف دینے میں ناکام رہی
صارفین سے پٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس سمیت دو طرح کے ٹیکس وصول کےے جا رہے ہیں،یہ سب کچھ فنانس بلز کھلی خلاف ورزی ہے
حکومت ہائی ا سپیڈ ڈیزل پر 31 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے ، دیگر پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے

اس کے علاوہ حکومت 8 روپے فی لیٹر ایچ ایس ڈی پر، 10 پٹرول پر، 6 لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) اور 3 روپے مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے

قاضی جاوید
qazijavaid61@gmail.com

عمران خان نئے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیح نے اپنی آمد کا مقصد واضع کر تے ہوئے حکومت سے پیٹرول اور دیگر تیل اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر نے میں کامیاب ہو گئے۔ اور اس کے سا تھ ہی آئی ایم ایف کی شرائط کی شروعات کا آغاز ہو گیا ،فوری طور پر پیٹرول 9.11 پیسے کا قیمتوں اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ مٹی کے تیل میں 7.46روپے مہنگا کیا گیا ہے ۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کیا گیا ہے گزشتہ ماہ کے آغاز میں حکومت نے اوگرا کی سفارشات پر پٹرول کی قیمت میں 5.26 روپے کی کمی کرنے کی 6بجائے محض 2 روپے کی کمی پر اکتفاءکیا۔ اوگرا نے حکومت کو بھجوائی گئی سمری میں سفارش کی تھی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 فیصد کمی کی جائے جس سے پٹرول کا ریٹ 82 روپے فی لٹر تک ہو سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں رواں ماہ سے 2 روپے فی لیٹر کمی کی منظوری دی تھی ، جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں کمی کی بجائے انہیں مارچ کے مہینے کی سطح پر برقرار رکھا۔اس طرح حکومت نے پیٹرول کے علاوہ دیگر تیل کی قیمت میں کمی نہ کر کے اس سیکٹر کو عالمی تیل کی قیمت میں کمی کا کو ئی فائدہ نہیں ہو نے دیا اور اب حکومت نے پیٹرول کو 108 روپے تک کر دیا ہے چلتے چلتے ایک با ت بتاتا چلوں کہ موجودہ مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیح پی پی پی کی حکومت میں بھی پیٹرول کی قیمت 120روپے لیٹر تک لے گئے تھے جس کے بعد آصف زرداری نے ان کو سبکدوش کر دیا تھا ۔سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ آصف زرداری کے سبکدوش مشیر خزانہ کو عمران نے کس کے کہنے پر خزانے چابی دی ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ تو ہو نہیں سکتا، اس سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے مہنگا ئی کا ایک اور طوفان پاکستانی عوام سر پر عذاب بنا کر نازل کر دیا گیا ہے جو عوام کے لیے عیدی ہو گی ۔موجودہ حکومت کے اقتدار کے دوران بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی کے باعث ملک میں مقامی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ رہا اور موجودہ حکومت صارفین کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے ریلیف دینے میں ناکام رہی اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ کا فائدہ خود اٹھایا۔بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں گزشتہ سالوں کے دوران تیل پیدا کرنے والے ممالک میں خراب حالات کے باعث اتار چڑھاﺅ کا شکار رہیں اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی بجائے توانائی کے دیگر ذرائع کی طرف رجحان رہا لیکن حکومت پاکستان نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر ڈالا لیکن جب قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس وقت صارفین سے پٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس سمیت دو طرح کے ٹیکس وصول کےے جا رہے ہیں،یہ سب کچھ فنانس بلز کھلی خلاف ورزی ہے۔ حکومت ہائی ا سپیڈ ڈیزل پر 31 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ ہائی ا سپیڈ ڈیزل زرعی اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں استعمال ہوتا ہے جس سے ان شعبوں پر منفی اثر پڑتا ہے جبکہ دیگر پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت 8 روپے فی لیٹر ایچ ایس ڈی پر، 10 روپے پٹرول پر، 6 روپے لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) اور 3 روپے مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی کی مد میں وصول کر رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گزشتہ سات ماہ کے دوران 28 روپے فی لیٹر بڑھی ہیں۔ یہ اضافہ ریگولیٹرز کی سفارشات پر آنکھیں بند کر کے کیا گیا لیکن جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی گئی تو اس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا اور جتنی کمی تجویز کی گئی اتنی کمی نہیں کی گئی۔ اگست 2017ءمیں اوگرا نے حکومت کو سفارش کی کہ پٹرول کی قیمت 3.67 روپے اور ہائی ا سپیڈ ڈیزل کی قیمت 5.07 روپے فی لیٹر کم کی جائے لیکن حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی اور صارفین اور عوام کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا۔ ماضی میں بھی حکومت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں دیا اور بھاری ٹیکس نافذ کےے جس کا بوجھ عوام پر پڑا۔ یہ سب کچھ سابقہ حکومت کے دور میں بھی تھا اور اب بھی ایسا ہی ہے تو تبدیلی تو صر ف چہرے کی ہو ئی نہ اور سارابک بک کے سوا کچھ بھی نہں