کراچی کے 559 بڑے،چھوٹے نالوں پر تجاوزات کی بدستور بھرمار موجود،

324

کراچی (رپو رٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی کے 559 بڑے،چھوٹے نالوں پر تجاوزات کی بدستور بھرمار موجودہے شہر کے طویل ترین نالوں پر آبادیاں قائم ہونے کے ساتھ تجارت بھی دھڑلے سے ہو رہی ہے،

12نالے جو ملیر ولیاری ندی میں گرتے ہیں آج بھی بدترین تجاوزات کی زد میں ہیں لیاری و ملیر ندیوں میں نالوں کا گندا پانی انہیں غلیظ کر چکا ہے ملیر ندی میں کاشت کی جانے والی سبزیوں اور پھلوں کو کئی مرتبہ مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے،لیکن سبزیو ں کی کا شت کا سلسلہ جاری ہیں،

بلدیہ عظمی کراچی،ضلعی بلدیات کے نالہ صفائی پر مامور محکمے نالہ صفائی سے اور انسدادتجاوزات کے محکمے نالوں پر تجاوزات ہٹانے سے گریزاں ہیں،

ذارئع کا کہنا ہے کہ نالوں پر تجاوزات وناجائز تعمیرات ختم کئے بغیر بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو نالوں کو کلئیر کرنے کیلئے مربوط حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی سیاسی،سماجی اور اسٹیک ہولڈرز کو شامل کئے بغیرنالوں سے تجاوزات یا ناجائز تعمیرات ختم کرنا ممکن نہیں ہیں،

نالوں پربنیادی انفراسٹرکچر سے محروم تعمیرات ویسے ہی انسانی جانوں کیلئے خطرہ ہیں نالوں پر تجاوزات کی موجودگی سے نالے بھی مکمل طور پر صاف نہیں ہو پاتے ہیں نالوں کے چاکنگ پوائنٹس پر تجاوزات سے برسوں سے صفائی نہیں ہو پارہی ہے چوکنگ پوائنٹس کی صفائی نہ ہونے سے برسات کے بعد نالوں کا پانی علاقوں میں داخل ہو جاتا ہے،

نالوں سے منسلک نشیبی آبادیاں پانی کے بہاؤ کا گزر نہ ہونے کی وجہ سے ڈوب جاتی ہیں پی ای سی ایچ ایس اور کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی جیسی پوش آبادیاں بھی زیر آب آتی رہی ہیں،

گلشن معمار اور گجر نالے سے منسلک آبادیاں بھی تجاوزات اور نالوں کی صفائی نہ ہونے سے شدید متاثر ہوتی ہیں،

اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ نالوں پر موجود تجاوزات کے خاتمے کیلئے ایمپریس مارکیٹ کی طرز پر آپریشن کی ضرورت ہے نالوں پر مکانات و دیگر کو لیز فراہم کرنے والے شہری اداروں کیخلاف کاروائی بھی ضروری ہے،

واضح رہے کہ گرمی کی شدت میں اضا فے کے ساتھ ہی برسات کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن تاحال نالوں کی روایتی صفائی بھی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔