اندھے اب دیکھ سکیں گے مگر اپنی زبان سے

216

فاطمہ عزیز

آپ یقینا حیران ہوں گے اگر ہم آپ کو بتائیں کہ اب ایک ایسی نئی ٹیکنالوجی آگئی ہے جس سے اندھے افراد اب دیکھ سکیں گے، وہ زیادہ آسانی سے ہل جل سکیں گے، مگر آپ اس سے زیادہ حیران ہوں گے اگر ہم آپ کو بتائیں کہ وہ اپنی زبان کی مدد سے دیکھ سکیں گے۔ آج کل ایسی ایجاد آگئی ہیں جو آس پاس کی چیزوں کو محسوس کرلیتی ہیں (Sensery devices) جو دماغ کو سگنلز دیتی ہیں، یہ ایجاد ہمارے ماحول سے سب کچھ کیمرے کی طرح دیکھتی ہیں اور اس معلومات کو ترجمہ کے ذریعے دماغ تک پہنچاتی ہیں۔ شروع میں یہ Sensery devices) اس لیے ایجاد کی گئی کہ جو مریض محسوس کرنے کی حِس کھو چکے ہیں وہ اس سے مستفید ہوں مگر اب سائنس دانوں نے اس کام میں ترقی کرلی ہے اور یہ جان لیا ہے کہ اگر ان ماحولیاتی محسوسات کو دماغ تک پہنچادیا جائے تو وہ اس معلومات کو پڑھ اور سمجھ لے گا، چاہے یہ معلومات جسم کا کوئی بھی حصہ اس کو فراہم کرے، چاہے وہ آنکھ ہو، زبان ہو یا جلد ہو۔ یہاں سے اس ایجاد کا نام برین پورٹ (Brain Port) رکھا گیا ہے۔ ایرک وین میئر جو کہ دنیا کے وہ پہلے اندھے فرد ہیں جنہوں نے 2001ء میں مائونٹ ایوریسٹ کی پہاڑی چڑھی اور دنیا میں اپنا نام منوایا۔ ایرک اب device brain port استعمال کرتے ہیں۔ ان کی بینائی آہستہ آہستہ ختم ہوئی اور وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے دنیا کو پہلے بھی اتنی اچھی طرح نہیں دیکھا تھا، ان کو ہلکا ہلکا نظر آتا تھا اب اس ایجاد کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ مجھے سائے، اشکال اور اندھیرا اور روشنی نظر آتا ہے، سب کچھ دھندلا دھندلا ہے، صاف نہیں ہوتا مگر پھر بھی میں دیکھ سکتا ہوں۔
ان کے مطابق جب آپ اندھے ہوجاتے ہیں تو آپ اکیلے ہوجاتے ہیں مگر اب نہیں، اب وہ اپنے آپ کو فیملی کا حصہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کی فیملی کیا کام کررہی ہے، کوئی انہیں بتائے یا نہ بتائے۔ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کون سا کام کرنا ہے، سب سے اہم بات یہ کہ وہ اب اپنے بچوں کو ہنستا مسکراتا دیکھ سکتے ہیں۔ ایرک چاہتے ہیں کہ سب اندھے افراد Brain Port ٹیکنالوجی استعمال کریں اور اپنی زندگی آسان بنائیں۔ ان کے نزدیک زندگی کا فلسفہ ہے کہ جو خصوصیت اللہ نے آپ کے اندر رکھی ہے وہ ضروراً زندگی کی ان رکاوٹ سے بڑی ہے جو آپ جھیلتے ہیں۔ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اس لیے اُٹھیں اور زندگی میں آنے والی مصیبتوں کا سامنا حوصلے سے کریں۔
سائنسدانوں کے مطابق اصل میں ہماری آنکھیں نہیں دیکھتی بلکہ ہمارا دماغ دیکھتا ہے، اگر ہم دماغ اور کسی اور اعضاء کے درمیان (Link) راستہ بنائیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں۔