کے ایم سی‘ نیب نے مزید 5 سو سے زائدغیرقانونی بھرتیوں کا نوٹس لے لیا

273
اسلام آباد: چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلاس ہورہا ہے
اسلام آباد: چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلاس ہورہا ہے

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) نیب نے بلدیہ کراچی میں 721 کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کرنے کی آڑ میں1300 افراد کو خلاف قانون مستقل کرنے کی اطلاعات کا نوٹس لے کر اس کے بارے میں چھان بین شروع کردی ہے۔ خیال رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کو 2010ء سے 2016ء تک کنٹریکٹ پر موجود 721 ملازمین کو ہائیکورٹ کے حکم پر مستقل کرنا تھا۔ اس ضمن میںمیئر وسیم اختر نے ایک چھوٹی رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی جس کے سربراہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم تھے جبکہ اراکین میں ڈائریکٹر فنانس و
اکائونٹس عمران احمد سمیت دیگر 5 افسران شامل تھے۔ اس کمیٹی کی منظوری سے ہی کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا آرڈر نکالنا تھا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق یہ بات علم میں آئی ہے کہ مذکورہ کمیٹی کے اراکین نے محکمہ ہیومن ریسورسس کی مبینہ ملی بھگت سے 721 کنٹریکٹ ملازمین کی آڑ میں مزید 580 غیر کنٹریکٹ افراد کوخلاف قانون تقرر کرلیا گیا۔ ان کی تقرریاں مبینہ طور پر ایک لاکھ سے 7 لاکھ روپے رشوت کے عوض کی گئی ہے۔ نیب کراچی نے میٹروپولیٹن کمشنر سے ان کے تقرر کے حوالے سے تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ایم سی کو ہدایت کی گئی ہے کہ بھرتی شدہ تمام ملازمین کے نام ، پہلا تقرر نامہ اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات نیب کو 15 مئی تک بھیجی جائے۔ کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کی آڑ میں دیگر غیر متعلقہ افراد کو براہ راست نوکریاں دینے کا میئر وسیم اختر بھی نوٹس لے چکے ہیں۔ اس تقرر کے حوالے سے محکمہ ایچ آر ایم کے ایک ذمے دار افسر کا اصرار تھا کہ انہوں نے کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو بھرتی کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا ہے کہ خلاف قانون نان کنٹریکٹ افراد کو مستقل کرنے کے آرڈر مذکورہ افسر ہی کہ دستخط سے جاری کیے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر بلدیات کی سفارش میں محکمہ ایچ آر ایم میں اضافی ڈیوٹی انجام دینے والا افسر مبینہ طور پرکے ایم سی کے نظام کو دیگر افسران کے ساتھ مل کر مزید خراب کرنے میں مصروف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر وسیم اختر محکمہ ایچ آر ایم میں سینئر ڈائریکٹر سمیت دیگر افسران کے تبادلے اور ان کی جگہ نئے افسران کے تقرر کے حوالے سے کے ایم سی کے سینئر افسران سے سفارشی رپورٹ طلب کی ہے۔