حکومت سندھ نے کراچی میں ٹرام لائن کی بحالی کے لیے کمر کس لی ۔
کمیٹی کے چیئرمین سیکریٹری پلاننگ کمیشن جبکہ سیکریٹری ، کمشنر کراچی ہونگے ۔
کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بالآخر 5 ماہ بعد کراچی میں ” ٹرام سروس ” چلانے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے ۔
اس ضمن میں حکومت نے پلاننگ کمیشن کے چیئرمین کی نگرانی میں ایک 5 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ۔جو ” ٹرام لائن” چلانے کے لیے ضروری ابتدائی کام مکمل کرے گی ۔
یادرہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ 18 نومبر کو حکومت سندھ کو جلد سے جلد ٹرام لائن سروس بحال کرنے کی ہدایت کی تھی ۔
یہ ٹرام سروس تقریبا 43 سال قبل بند کردی گئی تھی ۔ لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت پر ٹرام سروس چلانے کے لیے صوبائی حکومت کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت اس حکم کے 5 ماہ بعد بھی 2 مئی کو صرف ایک کمیٹی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کرسکی جو تاحال اس کے ممبران تک بھی نہیں پہنچ سکا ۔
تاہم حکومت کے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق ” ریسٹوریشن آف ٹرام لائن اسکیم کراچی ” کے لیے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا چیئرمین ، چیئرمین پلاننگ کمیشن کو مقرر کیا گیا ہے۔
کمیٹی کا سیکریٹری کمشنر کراچی کو بنایا گیا ہے جبکہ کمیٹی کے اراکین میں ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، میٹروپولیٹن کمشنر کراچی اور ایم ڈی کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن ہونگے ۔ کمیٹی ٹرام لائن منصوبے کو سیاحت کے فروغ کے لیے مفید بنانے اور اس مقصد کے لیے مقامات اور مجوزہ روٹس کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے حکومت کو پیش کرے گی ۔
کمیٹی ٹرام چلانے کی غرض سے متعلقہ کمپنیوں اور ماہرین ٹرانسپورٹ سے بھی رابطہ کرے گی ۔ساتھ اس منصوبے کے انفراسٹرکچر کے حوالے سے بھی ضروری کارروائی کرے گی ۔
چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کے حکم سے قائم کی گئی اس کمیٹی کو منصوبے کی ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کے حوالے سے بھی کوئی وقت نہیں دیا گیا ہے ۔
یادرہے کہ کراچی میں ٹرام سروس 20 اپریل 1885 سے چلنا شروع ہوئی تھی جو پہلے صدر سے کیماڑی تک چلا کرتی تھی بعد ازاں یہ نشتر روڈ سولجر بازار ، منیسفیلڈ اسٹریٹ ( سیدنا برہان الدین رود ) اور چاکیواڑہ لیاری ، صدر ، ایم اے جناح روڈ تک چار مختلف روٹس مخن چلنے لگی ۔تاہم 1970 میں اسے بند کردیا گیا تھا ۔
پرانے کراچی کو بحال کرنے کے منصوبے کے تحت سپریم کورٹ نے سیاحت کے فروغ اور لوگوں کی سہولیات کے لیے اس ٹرام لائن سروس کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے ۔
یادرہے کہ 1970 تک چلنے والی ٹرام سروس کی رفتار 18 میل فی گھنٹہ ہوا کرتی تھی۔ جبکہ اس کا کرایہ چھ پیسے ( ایک آنا ) ہوا کرتا تھا ۔ #