کراچی واٹر اینڈ سیو ریج بورڈ میں افسران کی شراکت داری سے ٹھیکوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا،

340

کراچی(رپو رٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی واٹر اینڈ سیو ریج بورڈ میں افسران کی شراکت داری سے ٹھیکوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیاہے،خود ہی کام اور خود ہی بلز بناکر کروڑوں روپے ہڑپ کئے جانے کا انکشاف،

ادارے کے ایک ریٹائرڈ ملازم کے ساتھ شراکت داری سے دو فرمز بناکر افسران ترقیاتی فنڈز کی بندر بانٹ کرنے لگے، چیئرمین اور ایم ڈی واٹر بورڈ انتہائی منظم انداز سے کی جانے والی لوٹ مار سے لاعلم ہیں،

واٹر بورڈ کے ایک چہیتے پی ڈی اور محکمہ آر آر جی کے افسران پر شراکت دار فرم کو بوگس کاموں کی ادائیگیاں کرانے کا الزام ہے،ادارے کے سینئر افسران نے مخصوص کنٹریکٹر فرم کو کی جانے والی ادائیگیوں اور کاموں کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے شراکت داری میں ملوث افسران کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے،

تفصیلات کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں افسران کی شراکت داری سے بنائی گئی کنٹریکٹرز فرمزکے ذریعے کروڑوں روپے ہڑپ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے ایک ریٹائرڈ افسر کے نام ہر دو کنٹریکٹرز فرمز بنائی گئیں جس میں واٹر بورڈ کے ایک طاقتور اور چہیتے پروجیکٹ ڈائریکٹر ان کے ساتھ شراکت داری میں کام کرنے میں مصروف ہیں،

محکمے کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں منافع بخش ٹھیکے افسران اپنی ہی فرم کے نام پر لیکر خود ہی ترقیاتی کام اور من مانا بلز تیار کر کے کروڑوں کی ادائیگیاں وصول کرنے میں مصروف ہیں،

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے اپنے فنڈز کے کاموں کے ساتھ ساتھ پروجیکٹس فنڈز کے بیشتر کام بھی افسران اپنی شراکت دار فرم کو دلاکر دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار میں مصروف بتائے جاتے ہیں،

واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق ادارے کے اعلی افسران خود ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں جس کے باعث ترقیاتی کام اور ان کا معیار ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ آر آر جی کے افسراں سے محکمہ فنانس کو دباؤ ڈلواکر اپنی شراکت دار فرم کو ادائیگیاں کرائی جارہی ہیں،

واٹر بورڈ کے سینئر افسران نے ادارے میں جاری منظم لوٹ مار پر اعلی تحقیقاتی اداروں اور چیئرمین سعید غنی ودیگر سے فوری نوٹس اور اس سلسلے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے،افسران کا کہنا ہے کہ حکومتی فنڈز کی بندر بانٹ میں ملوث کرپٹ افسران کو فوری تحقیقات کرکے بے نقاب کیا جائے۔