بی بی سی
پاکستان کے وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چودھری کو سوشل میڈیا پر ایک بار پھر تنقید کا سامنا ہے۔ وہ ایک مقامی چینل کے ایک پروگرام میں چاند کی شہادتوں کے تنازع پر قمری کیلنڈرز سے متعلق اپنا موقف دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ چاند کو دیکھنے کے مختلف طریقے ہیں ایک زمین پر نصب سو سال پرانی دوربینوں کی ٹیکنالوجی ہے اور ایک طریقہ ’ہبل‘ دوربین کا بھی ہے لیکن اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ ہبل ٹیلی اسکوپ کو پاکستانی خلائی ایجنسی اسپارکو نے خلا میں بھیجا جو کہ درست نہیں ہے۔ اس کلپ کے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور ہبل ٹرینڈ کرنے لگا۔
ہبل ٹیلی اسکوپ کیا ہے؟
ہبل ایک خلائی دوربین ہے جسے امریکا کی خلائی ایجنسی ناسا نے 1990ء میں خلا میں بھیجا تھا۔ یہ اُس وقت کی بڑی اہم پیش رفت تھی کیونکہ تاریخ میں پہلی دفعہ ایک دوربین کو خلا میں بھیجا گیا۔ یہ خلائی دوربین زمین کے مدار ہی میں سفر کرتی ہے اور اس میں ایک ڈیجیٹل کیمرا بھی موجود ہے جس سے وہ پچھلے کئی برسوں سے خلا کی تصویریں لے کر زمین پر بھیج رہی ہے۔ ناسا کے مطابق ہبل ایک اسکول بس جتنی بڑی ہے اور اس کا وزن 2 بالغ ہاتھیوں جتنا ہے۔ ہبل ایک گھنٹے میں 27 ہزار 300 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے، لہٰذا یہ محض 95 منٹ میں زمین کے گرد اپنا چکر پورا کر لیتی ہے۔
ہبل نے کیا کچھ دیکھا ہے؟
ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل نے ستاروں کو بنتے اور ختم ہوتے دیکھا ہے اور اس نے ایسی کہکشاؤں کو بھی دیکھا ہے جو اس سے کئی کھرب میل دور موجود ہیں۔ ہبل کی مدد سے پلوٹو کے وہ چاند نظر آئے جو پہلے دریافت نہیں ہوئے تھے، ہبل نے بلیک ہول بھی دیکھیں ہیں۔ اس خلائی دوربین کی بدولت سائنسدان بہتر طریقے سے خلا، سیارے اور کہکشاؤں کے بننے کا مطالعہ کر پائے۔ انہی تصویروں کی وجہ سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات 14 ارب سال پرانی ہے۔
ناسا کے مطابق ہبل نے 1990ء سے اب تک لگ بھگ 13 لاکھ مشاہدات کیے ہیں اور ماہرین فلکیات نے 15 ہزار سے زائد سائنسی مقالات لکھے ہیں جن کا مزید سات لاکھ 38 ہزار دفعہ دیگر مقالات میں حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ لہٰذا اس کا شمار سب سے زیادہ تعمیری سائنسی آلات میں ہوتا ہے۔
ہبل کا مستقبل کیا ہے؟
ناسا کے مطابق 2009ء میں پانچویں مرتبہ جب خلاباز ہبل پہ سوار ہوئے تو اس وقت اس کی مرمت کی گئی تھی، اس میں نئے پرزے، کیمرا اور ٹیلی سکوپ نصب کیا گیا تھا۔ 2018ء میں بھی دوربین کا ’جائرو اسکوپ‘ خراب ہو گیا تھا جو خلائی طیارے کی تیزی کو ناپتا تھا اور جس کی مدد سے وہ نئے ہدف کی طرف اپنا رخ موڑتا تھا۔ بعد میں ناسا نے زمین سے ہی اسے ٹھیک کر لیا۔
تقریباً 2021ء تک ہبل کی جگہ ایک نئی ٹیلی اسکوپ ’جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ‘ خلا میں بھیج دی جائے گی۔ یہ دوربین ہبل کی طرح ہماری دنیا کے گرد نہیں گھومے گی بلکہ 15 لاکھ کلومیٹر دور سورج کے گرد گھومے گی۔ یہ ہبل کے مقابلے میں زیادہ بڑی بھی ہو گی اور اس سے کہیں زیادہ دور دیکھ سکے گی۔ اس نئی دوربین کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ خلا میں جانے کے بعد یہ ان ستاروں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرے گی جو کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔