پاکستان کا ورلڈ کپ میں ہار سے آغاز، عامر کی ٹیم میں شمولیت درست ثابت

188
ٹاٹنگھم : ویسٹ انڈیز بولر شیلڈن کارٹرل پاکستان کے خلاف پہلے میچ میں وکٹ لینے کے بعد اپنے مخصوص انداز میں سلوٹ کرتے ہوئے
ٹاٹنگھم : ویسٹ انڈیز بولر شیلڈن کارٹرل پاکستان کے خلاف پہلے میچ میں وکٹ لینے کے بعد اپنے مخصوص انداز میں سلوٹ کرتے ہوئے

 

ٹاٹنگھم : پاکستان اورویسٹ انڈیز کے درمیان میچ سے قبل قومی کھلاڑی قومی ترانہ سن رہے ہیں ،شائقین کرکٹ قومی پرچم تھامے پرجوش انداز میںنظرآرہے ہیں ،ایک بچہ پاکستانی جھنڈے والی ٹوپی پہنے فوٹوگرافرکو دیکھ کر مسکرا رہا ہے
ٹاٹنگھم : پاکستان اورویسٹ انڈیز کے درمیان میچ سے قبل قومی کھلاڑی قومی ترانہ سن رہے ہیں ،شائقین کرکٹ قومی پرچم تھامے پرجوش انداز میںنظرآرہے ہیں ،ایک بچہ پاکستانی جھنڈے والی ٹوپی پہنے فوٹوگرافرکو دیکھ کر مسکرا رہا ہے

کراچی (سید وزیر علی قادری) پاکستان کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز سے 7وکٹو ں کی شکست کھاکر ورلڈ کپ میں ہار سے اپنے سفر کا آغاز کردیا۔ ورلڈ کپ کے سلسلے میں کھیلے گئے دوسرے اور اپنے پہلے میچ میں گرین شرٹس کی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام رہی ۔ فخر زمان اور بابر اعظم کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی کالی آندھی کا مقابلہ نہ کرسکا ۔105رنز پر ڈھیر ہونے والی ٹیم جس میں نامور بلے باز بھی شامل تھے بولروں کو سخت امتحان میں ڈال دیا۔ محمد عامر واحد کامیاب بولر رہے جنہوں نے نہ صرف6اوورز میں26 رنز دے کر 3وکٹیں حاصل کیں بلکہ ناقدین کی زبان پر بھی تالے ڈال دیے اور اپنی ٹیم میں شمولیت کو درست ثابت کردیا ۔ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو گرین شرٹس کو سکون ملاورنہ اگر پہلے بیٹنگ کرتی تو 421رنز بنانے والی ٹیم کا 500رنز بنانے کا خواب پورا ہوجاتا۔ یہ ہی خدشہ ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں نے اپنے سر پر سوار کرلیا۔ پہلے بیٹنگ کی دعوت کا سن کر کچھ ہوش آیا مگر وکٹ پر پہنچ کر سبق بھول گئے ۔ انگریزی میں پڑھائے جانے والے تمام سبق کوچز خود ہی زہن نشین کرتے رہ گئے ۔ البتہ کچھ اشارے 10نئے کھلاڑی ضرور سمجھنے میں کامیاب ہویے۔ قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ اس سے زیادہ کیریبرین سبق سکھا گئے۔ زرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز سے ٹیم مینجمنٹ کے ذہے دار کوچزاپنی اپنی جگہ کھلاڑیوں کو اپنے اپنے شعبوں میں ٹپس دیتے رہے اور ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے انفرادی طور پر ایک ایک کو سمجھانے میں بھی لگے رہے لیکن چیف سلیکٹر کی دوران نیٹ پریکٹس دخل اندازی نے انہیں کنفیوز کردیا ۔دوسری طرف پاکستان کی بیٹنگ لائن کو ٹھکانے لگانے میں ویسٹ انڈیز کے بولرز اوشین تھامس اور جیسن ہورلڈر کا کردار تھا جنہوں نے اپنے کیریر کی شاندار بولنگ بھی کی اور گرین شرٹس کو محض 22اوورز تک محدود رکھا ۔ ٹارگٹ اتنا آسان تھا کہ کرس گیل اور نکولس پورن نے کھل کر کھیلا اور اپنی اننگز میں قومی ٹیم کے بولرز کو خاطر میں ہی نہیں لائے اور چھکوں چوکوں کی بارش کردی۔ وارم اپ میچ میں افغانستان کے ہاتھوں سرفراز الیون کی شکست نے قوم کو پہلے ہی ذہنی طور پر آنے والے وقت کے لیے تیار کرلیا تھا اس لیے انہیں ہارنے کا تو افسوس نہیں ہوا البتہ بری طرح شکست پر ان کا ردعمل فطری تھا۔