کپتان نے پی سی بی کے کہنے پر ایک مرتبہ پھر قوم سے معافی مانگ لی

184

 

کراچی (سید وزیر علی قادری)12ویں آئی سی سی کرکٹ ولڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیلتے ہویے 31مئی نارمنگھٹم میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر قوم نے جس غم و غصہ کا طوفان برپا کیا ہے اس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور انگلینڈ میں موجود ٹیم مینجمنٹ بوکھلاٹ کا شکار ہوگئی ہے اور اس نے ایک مراسلہ تیار کرکے کپتان سرفراز احمد کو تھما دیا کہ مایوسی میں مبتلا قوم کو دلاسہ دینے کے لیے پڑھ کر سنادو جس میں اعتراف جرم بھی ہے اور آئندہ اچھا کھیل کر جیتنے کا وعدہ بھی۔ جاری کردہ آڈیو اور اعلامیہ میں کپتان سرفراز احمد نے قوم اور شائقین کرکٹ سے معافی مانگتے ہویے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پرستار ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست سے مایوس ہویے ہوں گے، اس وجہ سے بھی کہ ہماری شکست کا انداز اچھا نہیں تھا۔ ہم بھی ایسی شکست کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں۔کیا غلط تھا، میں کچھ چیزیں کہہ سکتا ہوں، لیکن ان حقائق کو بتانے سے میں کوئی عذر نہیں دے رہا ہوں۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ کوئی بھی ورلڈ کپ کامیچ اس طرح نہیںہارنا چاہتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب سے پہلے ، میچ شروع ہونے کا وقت بہت اہم تھا۔ صبح ۱10بجکر 30 منٹ پر میچ شروع ہونا بہت اہم ہے۔ یہ نتیجہ میں بہت اہم ہے۔ میں بھی پہلے بولنگ کرنا چاہتا تھا لیکن ٹاس کبھی آپ کے کنٹرول میں نہیں ہوتا۔ میں ٹاس ہارا اور ویسٹ انڈیز کے کپتان نے، کسی بھی دوسرے کپتان کی طرح ، ہمیں بیٹنگ کرا دی۔ یہ ایک مشکل میچ ہونے کی توقع تھی۔ ہم شارٹ پچ گیندوں کے لئے تیار تھے اور ہم نے اس کے لئے تیار ی کی تھی۔ لیکن جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو ہم نے بہت سی وکٹیں ایک کے بعد ایک کھو دیں۔ یکے بعد دیگرے وکٹوں کے گرنے سے ہم میچ میں واپس نہیں آ سکے۔ آندرے رسل کی جو 2وکٹیں،فخر زمان اور حارث سہیل کی تھیں، ان وکٹوں نے ہمیں انڈر پریشر کر دیا تھا اور جبآپ پہلے 10 اوورز میں 3 وکٹیں کھو دیں توواپسی کرنا مشکل ہو جا تا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ ہمارے شاٹ سلیکشن اچھا نہیں تھا اور ہم نے شارٹ گیندوں پر 6 یا 7 وکٹیں کھوئیں۔ پھر دوسری اہم بات یہ تھی کہ ہم نے شراکت داری نہیں کیں۔ مجھے لگتا ہے کہ آخری وکٹ کی پارٹنرشپ سب سے بڑی تھی۔اسکے بعد فخر زمان اور بابر اعظم کی تھی لیکن زیادہ بڑی پارٹنر شپ نہ ہو سکیں۔فخر اور بابر نیایک اچھا آغازکیا تھا اور وہ اپنے شاٹس کھیل رہے تھے۔بدقسمتی سے فخر کی ان سائیڈ ایج ہو گئی اور بابر کا سا?فٹ ڈسمسل ہوا۔ ایک اچھا آغاز ہمیشہ اہم ہوتا ہے اور ہمیں یہ اچھی شروعات نہیں مل سکی۔میں یہ تاثر بھی ختم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ 400 سے زیادہ رنز والی پچ تھی۔ یہ کہا گیا کہ پچھلے سال انگلینڈ نے اس پچ پر 481رنز بنائے تھے۔ نہیں، یہ ایک نئی پچ تھی اوراس پر گیند رک کرآرہی تھی۔ دن کا میچ ھونے کی وجہ سے وجہ سے پچ پر نمی بھی تھی۔ اگرآپ کو یاد ہو کہ ہم نے اسی گرائونڈ پر انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں 340 رنز بنائے تھے۔ کیونکہ وہ میچ دیر سے شروع ہوا تھا اور پچ پر نمی نہیں تھی اور گیند مناسب طور پر بیٹ پر ا? رہا تھا۔ہم نے ا?صف علی کو کیوں نہیں کھلایا ؟ وہ ا سلئے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پورے بیٹسمین اور پورے بولرز کھلائیں۔ پانچ بولرز اور چھ بیٹسمین اور محمد حفیظ ہمارے ا?ف اسپنر تھے جنہیں ہم نے انکے بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کے خلاف استعمال کرنا تھا۔مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بالر، خاص طور پر محمد عامر نے اچھی بولنگ کی۔ عامر کا کم بیک اچھا ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ قابل ہے اور اگلے میچوں کے لئے بھی ہمارے لئے اچھا کریگا۔ ہم 105 رنز پرآئوٹ ہوئے تھے۔ ہمارا اسکور کم تھا اور جب ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گریں تو انہوں نے بڑے شاٹس کھیل کر دبا ئوکو ہٹایا۔ اس میں وہ کامیاب ہوئے۔اس شکست کے باوجود ،مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس کم بیک کرنے کی صلاحیت ہے۔ہمیں اپنے آپ کو بیک کرنا ہو گا اور پہلے میچ میں کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں بہت زیادہ سوچنا نہیں ہے۔یہ میچ ختم ہوگیا ہے۔ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ہمارے لئے اگلے میچ جیت سکتے ہیں۔ انشااللہ ہم اگلے میچوں میں کم بیک کریں گے۔ اس ورلڈ کپ میں تمام میچز مشکل ہیں، لہذا ہمیں خود کو سنبھالنا ہوگا اور اگلے میچ میں پورئی طاقت لگانی ہو گی۔انگلینڈ ایک سخت ٹیم ہے، لیکن ہم نے حال ہی میںان سے ایک سیریز کھیلی ہے لہذا ہم سب کو اپنی بھرپورصلاحیت پر کھیلنے کی ضرورت ہے اور جیت کے ساتھ واپسی کرنا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اچھاہے اور ہر ٹیم کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔ میں لڑکوں کو یہی کہوںگا کہ کیا ہوا ،اسکو بھول جائیں۔ یہ میچ ختم ہوگیا ہے، ہمیں ایک ہو کرآگے بڑھنا ہوگا، جو ہم اس سے بہتر کر سکتے ہیں، وہ کرنا ہوگا۔مجھے یقین ہے کہ آپ اگلے میچ میں ہماری طرف سے اچھے کھیل کا مظاھرہ دیکھیں گے۔واضح رہے کہ پاکستان کے لیجنڈ سابق کرکٹرز کے علاوہ انگلینڈ کے اخبارات نے بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی حکمت عملی پر تبصرے کیے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ کیلئے ٹیم کا درست انتخاب کیا ہی نہیں۔ قومی ٹیم کے کپتان نے آصف علی کو ٹیم میں شامل نہ کرکے بیٹنگ آرڈر کا توازن خراب کیا۔ جبکہ سرفراز احمد نے خود ایک مرتبہ پھر اوپر کے نمبروں پر بلے بازی سے گریز کیا۔ پے درپے وکٹیں گرنے کے بعد جب ٹیم دبائو کا شکار تھی، سرفراز احمد نے تب بھی بیٹنگ کیلئے کریز پر آنے سے گریز کیا۔سرفراز احمد کے یہ بزدلانہ فیصلے ہی ٹیم کی شکست کا باعث بن گئے۔ ذرائع کے مطابق ویسٹ انڈیز کیخلاف عبرت ناک شکست نے قومی کرکٹ ٹیم کی مینیجمنٹ کی عقل ٹھکانے لگا دی ہے۔ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست بعد انگلینڈ کیخلاف میچ کیلئے قومی ٹیم میں 2 تبدیلیوں کا امکان ہے۔ سینئر آل راونڈر شعیب اور جارح مزاج بلے باز آصف علی کو موقع دیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزکورہ فرمان بھی پی سی بی انتظامیہ کی بوکھلاٹ کا نتیجہ ہے جس میں اردو میں جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کئی گرامر غلطیاں نمایاں ہیں۔