کراچی: مہنگائی کے باوجود چان رات کو 25 ارب روپے سے زائد کی خریداری متوقع

287

 

عوام کی جانب سے مہنگائی کے شور کے باوجودرمضان کا چاند رات کے دن سے شہر قائد میں عید کی خریداری میں بہت زیادہ تیز ی آگئی اور شہر بھر کی مارکٹس اور شاپنگ سینٹرز میںچاند رات گئے تک خریداروں کا رش بڑھتارہے گا ، تاجروں کا کہناہے کہ رواں سال عیدالفطر کی خریداری کارحجان زیادہ ہے اور توقع ہے کہ چاند رات تک 29دن کراچی کے عوام 70 ارب سے80 روپے زائد مالیت کی شاپنگ کریں گے جسارت سروے کے مطابق شہریوں نے یکم سے 15رمضان المبارک تک روایتی طور پر تیار ملبوسات کے مقابلے میں کپڑے کی خریداری زیادہ کی تاہم درزیوں نے چونکہ بکنگ تقریباً بند کردی ہے لہٰذا تیار ملبوسات اورجوتوں کی خریداری بڑھ گئی ہے۔ دکانداروں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کی شدید گرمی کی وجہ سے خریداروں کی آمد بری طرح متاثر ہوئی تھی مگر آخری ہفتے میں عوام کو تنخواہیں ملنے کے بعداور گرمی کی شدت میں کمی اور موسم میں بہتری آنے سے رش میں نمایاں اضافہ ہوا ہے خریداروں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ تنخواہ دار طبقے کوتنخواہوں کاملنا بھی ہے۔ دکانداروں نے بتایا کہ ماسوا کپڑے کے ملبوسات ‘جوتوں چوڑیوں وغیرہ کی خریداری آخری ایک ہفتے میں زیادہ ہوتی ہے جوچاند رات کوعروج پر پہنچ جاتی ہے عیدالفطر قریب آنے سے برانڈڈ ملبوسات کے بڑے اسٹورز اور فیکٹری آئوٹ لیٹس نے20سے50فیصد تک سیل بھی لگائی جبکہ رواں سال میں عیدالفطر کی آن لائن شاپنگ میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ برانڈڈ مردانہ شلورقمیض کے سوٹ4ہزارسے7ہزار روپے جبکہ خواتین کے لان کے ملبوسات 3ہزر سے 15ہزار روپے میں فروخت ہورہے ہیں۔ شدید گرمی کی وجہ سے خواتین ریشمی ملبوسات کے بجائے لان ملبوسات کوترجیح دے رہی ہیں۔ اس سال عید پر گھریلو سجاوٹ اور آرائشی اشیا کی فروخت کارحجان غیر معمولی طور پر بڑھاہے اور مخصوص دکانوں پر آرائشی اشیاء خصوصاً رنگ برنگے کاغذ کے پھولوں کی خریداری میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔عید کی خریداری میں پاکستانی مصنوعات بازی لے گئیں، پاکستانی مصنوعات کے مقابلے میں بیشتر درآمدی اشیاء مہنگی اور غیرمعیاری جبکہ پاکستانی اشیاء کے عمدہ معیاراور مناسب قیمتوں نے بیشتر مارکیٹوں کی رونقیں بڑھادیں، پاکستانی عوام کا درآمدی اشیاء سے اجتناب اور پاکستانی مصنوعات کی خریداری مثبت رحجان ہے، مقامی طور پر تیار کردہ جوتے، ہوزری، آرائش و زیبائش کا سامان، خواتین، مرد اور بچوں کے ریڈی میڈ گارمنٹس خریداروں کی توجہ کا مرکز بن گئے، بیشتر مارکیٹوں میں خصوصی رعایت متعارف کرواکے تاجروں نے اچھا اقدام کیا ہے، موجودہ کاروباری و تجارتی صورتحال کا تقاضا ہے کہ عوام میں پاکستانی مصنوعات کی خریداری کا شعور بیدار کیا جائے، اس سلسلے میں آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے جسارت سے گفتگو کرتے ہو ئے سے تاجر برادری اپیل کی ہے کہ عید کی خوشیاں بانٹنے کیلئے مہنگائی سے متاثرہ عوام کی حوصلہ افزائی کریں اور عید شاپنگ کے تحت خصوصی رعایت متعارف کروائی جائے، انھوں نے رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی مصنوعی مہنگائی کے ذمے دار تاجروں کو خبردار کیا ہے کہ لوٹ مار کی کمائی اور روزہ داروں کیلئے مشکلات پیدا کرکے وہ مقامی قانون سے تو بچ گئے لیکن اللہ تعالیٰ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے، انھوں نے تاجر برادری سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ عید سیل میں خصوصی رعایت سے رمضان المبارک کو کمائی کے بجائے انسانیت کی خدمت اور اللہ کی خوشنودی کا مہینہ بنائیں، ہولناک مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی خریداری کے تحت مشکلات کا شکار افراد کو عید کی خوشیاں منانے کا موقع فراہم کریں،انھوں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی مشکلات اور روپے کی ناقدری کے پیشِ نظر پاکستانی مصنوعات کی حوصلہ افزائی کریں اور ڈالرز میں خریدی ہوئی درآمدی اشیاء کی خریداری سے اجتناب کیا جائے، انھوں نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی مشکلات میں ہر پاکستانی کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، تاجر و عوام منافع کی نیت سے خریدے گئے امریکی ڈالرز فوری طور پر قومی بینکوں کو فروخت کردیں، انھوں نے حکومت سے بھی پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کرکے WTOکے معاہدے پر نظرثانی کرے، درآمدی پالیسی موجودہ معاشی مشکلات کو مدّ نظر رکھ کر مرتب کی جائے، ہنگامی بنیادوں پر سامانِ تعیش اور ملک میں تیار کی جانیوالی مصنوعات کی درآمد عارضی طور پر بند اور اسمگلنگ کی مئوثر روک تھام کی جائے، انھوں نے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے تجارتی خسارے میں کمی، روپے کی قدر میں اضافہ، مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی ہوگی جبکہ بیرونی قرضوں کے بڑھتے ہوئے حجم کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
عروس البلاد کراچی میںعید الفطر کی خریداری کا آغاز ہوگیا ہے اور شہر کے 20سے زائد تجارتی مراکز عید کی خریداری کے لیے جمعہ سے افطار کے بعد مکمل طور پر کھلنا شروع ہوگئے، رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مارکیٹیں سحری تک بلاناغہ کھلی رہیں گی، دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل اسلامی دنیا کے میگا سٹی کراچی کی رونقیں اپنی مثال آپ ہیں، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ بدترین مہنگائی رواں سال عید سیل سیزن پر اثرانداز ہوسکتی ہے جس کے باعث خریداری 40ارب روپے تک محدود رہنے کا امکان ہے، رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں صدر، حیدری، طارق روڈ، بہادر آباد، کلفٹن، ڈیفنس، زمزمہ، جامع کلاتھ،جوبلی، نرسری، لیاقت آباد، ناظم آباد، ایم اے جناح روڈ، گل پلازہ، حسن اسکوائر، گلشنِ اقبال، موتن داس مارکیٹ، لانڈھی، ملیر، گلستانِ جوہر اور دیگر علاقوں کی مارکیٹوں میں افطار کے بعد رمضان المبارک کی روایتی خریداری مکمل طور پر شروع ہوجائیگی اور شہریوں کو عید کی خریداری اور تفریح کے بھرپور مواقع میّسر آئینگے، انھوں نے کہا ہے کہ تجارتی مراکز میں نظم و نسق اور کاروباری سرگرمیاں بہتر طریقے سے جاری رکھنے کیلئے بجلی کی بلاتعطل فراہمی، پتھاروں اور تجاوزات کی روک تھام، ڈاکوئوں، لٹیروں، چوروں اور جیب کتروں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مئوثر کارکردگی، ٹریفک کی روانی اور پارکنگ کی سہولت کے تحت مئوثر پلاننگ کی اشد ضرورت ہے، انھوں نے اسٹیٹ بینک کے ذمہ داران سے بھی درخواست کی ہے کہ عید الفطر تک بینکوں کی ہفتہ اور اتوار کی تعطیلات ختم اور اے ٹی ایم مشینوں کی کارکردگی پر خصوصی نظر رکھی جائے، شہر میں ٹریفک کی بدترین صورتحال اور مارکیٹوں میں رش کے پیش نظر رمضان المبارک کے آخری عشرے کے بجائے دوسرے عشرے میں ہی عید کی خریداری مکمل کرلی جائے، انھوں نے تاجر برادری کے جذبے کو مستحسن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں اور خریداروں کی سہولت کیلئے رمضان المبارک میں رات میں کاروبار اور عوام کی عید کی خوشیاں دوبالا کرنے کیلئے تاجر برادری پُرعزم ہے اب حکومتِ سندھ اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہر میں امن و امان کے قیام اور انتظامی معاملات میں بہتری کیلئے بھرپور، ٹھوس اور مئوثر اقدامات کرے، انھوں نے تاجر برادری سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خریداروں کی خوشیوں اور سہولتوں کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے اور مہنگائی سے متاثرہ اور قوتِ خرید سے محروم عوام کیلئے مصنوعات کی قیمتوں میں خصوصی رعایتوں کا اعلان کیا جائے اور اپنے مسلمان بہن بھائیوں اور ان کے بچوں کو عید الفطر کی خوشیاں منانے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے۔
کراچی کے بڑے بڑ ے تاجروں نے جسارت سے گفتگو کر ے ماہِ رمضان المبارک میں گراں فروشوں کی مکمل اجارہ داری اور سرکاری اداروں کی افسوسناک ناکامی اور پسپائی کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماہِ رمضان میں عوام مکمل طور پر سبزی اور پھل فروشوں کے رحم و کرم پر رہے،سبزی و پھلوں کی مصنوعی مہنگائی نے روزہ داروں کو سخت پریشانی میں مبتلاء رکھا، رمضان المبارک کی آمد پر مہنگائی کی روک تھام کے سارے حکومتی انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے،ضروری تھا کہ خوردہ فروشوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ تھوک فروشوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جاتا، مصنوعی مہنگائی کے درخت کے پتے توڑنے اور جڑیں چھوڑنے سے مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا، انھوں نے کہا کہ حسبِ سابق رسمی طور پر قائم کی گئیں پرائس کنٹرول کمیٹیاں صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہیں، سبزیوں و پھلوں کی سرکاری قیمتوں کے تعین میں عجلت اور عدمِ واقفیت کا عنصر نمایاں رہا، سرکاری طور پر جاری کردہ فہرستوں میں بعض پھلوں کی قیمتیں غلط مقرر کی گئیں اور صارف کے بجائے ریٹیلر کو فائدہ پہنچایا گیا، انھوں نے کہا کہ پھلوں کی قیمتوں کے تقرر میں محض خانہ پُری کی گئی اور ریٹیل قیمتوں کی فہرستوں کی تیاری میں فروٹ منڈی کی قیمتیں نظرانداز کی گئیں، انھوں نے کہا کہ مصنوعی مہنگائی کا مضبوط مافیا جرمانوں اور گرفتاریوں کی پرواہ کیے بغیر اپنی من مانیوں میں مصروف رہا، اسسٹنٹ کمشنرز کی جانب سے کیے گئے جرمانے گراں فروشوں نے اضافی قیمت کی صورت میں صارفین سے ہی وصول کرلیے، انھوں نے کہا کہ جب تک فروٹ منڈیوں میں موجود موقع پرست آڑھتیوں اور گراں فروشوں کے خلاف مئوثر حکمت عملی کے تحت سخت ترین کارروائی نہیں ہوگی مصنوعی مہنگائی کا خاتمہ آئندہ بھی ممکن نہیں ہوسکے گا، مستقبل میں کسی بھی قانونی کارروائی کے مثبت نتائج کے حصول کے لیے سبزی منڈی میں موجود مصنوعی مہنگائی کے طاقتور عفریت کے خلاف سخت ترین کریک ڈائون کرنا ہوگا، انھوں نے صارفین کے حقوق کے تحت سرگرم عمل تمام تنظیموں اور سرکاری طور پر کی جانے والی تمام تر کوششوں کو مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ قیمتوں کے تعین اور گراں فروشوں کی من مانیوں کی روک تھام کے خلاف ہر رمضان المبارک کی آمد پر حکمت عملی کا غیرمئوثر ڈرامہ رچایا جاتا ہے جس کا عوام کو کبھی کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکا، حکومتی ادارے عوام کے جائز حقوق پر ڈالنے والے عناصر کے خلاف اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہیں، انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موقع پرست عناصر انتہائی دیدہ دلیری اور بے خوفی سے رحمتوں کے مہینے کو عبادت گذاروں کے لیے زحمتوں کا مہینہ بنادیتے ہیں جس کا پریس و میڈیا پر ہونے والا چرچا ساری دنیا میں پاکستان کے مسلمانوں کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے جبکہ یہ مذموم عمل مذہبِ اسلام کی بھی بیحرمتی کا باعث ہے۔