اسلام آباد ( میاں منیر احمد) تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے 10ماہ میں مہنگائی‘ روپے کی قدر میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اس سال عید پر گزشتہ سال کی نسبت 20ارب روپے کی کم خریداری کی گئی۔ گزشتہ سال عید کی خریداری ایک کھرب روپے تک ریکارڈ کی گئی تھی اس سال عید کی خریداری 80ارب تک محدود رہی۔ پی ٹی آئی حکومت کے اگلے مالی سال میں مہنگائی کی شرح 12فیصد سے بڑھ جائے گی، اس سال حکومتی آمدن میں 400سے 500ارب کا شارٹ فال ہے، حکومت کے ریوینیو وہی ہیں جو پچھلے مالی سال میں تھے حکومت کے جاری اخراجات بڑھ کر7ہزار ارب روپے تک جا پہنچے ہیں،ایک سال میں قرضے میں 5ہزار ارب کے لگ بھگ اضافہ ہوگا، اگر یہ حکومت 5سال رہی تو یہ قرضے 50 ہزار ارب تک ہوجائیں گے۔ عید کے بعد حکومت سالانہ بجٹ پیش کر رہی ہے جس میں صحت‘ سماجی بہبود کے شعبوں میں معمولی اضافہ متوقع ہے ،حکومت نے آئندہ سال دسمبر تک گردشی قرضے کا مسئلہ مکمل طور پر حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جون 2020ء تک گردشی قرضہ ماہانہ 26 ارب روپے سے کم کر کے 8 ارب روپے تک لایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن ملک میں درآمدی تیل پر بننے والی بجلی کی موجودہ پیداوار اگلے 5سال میں 41 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد اور اگلے10 سال میں 20 فیصد تک لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ اور مشروبات پرہیلتھ ٹیکس لگایاجارہاہے، ہیلتھ ٹیکس کی وجہ سے حکومت کی آمدن بڑھ جائے گی ،وفاقی بجٹ میں سماجی بہبود کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے رقم بڑھائی جارہی ہے‘ حکومت نے اب تک روپے کی قدر میں 18 فیصدر کمی کی ہے پیٹرول کی قیمت میں 10ماہ میں 25روپے فی لٹر تک اضافہ کیا ہے ۔بجلی کے نرخ بڑھا کر5 ارب روپے کی اضافی رقم صارفین سے حاصل کی جائے گی۔ عید تعطیلات سے دو روز قبل ملکی مارکیٹ سے سرمایہ نکالنے کی وجہ سے مندی رہی۔ عید کے بعد بجٹ،آئی ایم ایف قرضہ پروگرام اور دیگر معاملات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے باعث منفی رجحان غالب رہا۔ مارکیٹ میں مندی کی ایک بڑی وجہ حکومت کا عدم استحکام بھی ہے ۔وزرا کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔وزیر اعظم نے وزراء اور پارٹی رہنمائوں کو بیانات دینے سے روک دیا ہے ۔وزارت پیٹرولیم کے اعداد وشمار کے مطابق رواں ماہ پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے صارفین براہ راست 2 ارب 42 کروڑ اضافی ادا کریں گے۔حکومت صارفین سے ایک ماہ میں 7ارب 98 کروڑ روپے کمائے گی۔ ملک بھر میں پیٹرول کی کھپت 57کروڑ لیٹر ہے .عمران خان کی حکومت میں مہنگائی کی شرح دگنی ہوگئی،حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے 1ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔ معیشت کے میدان میں کام کرنے والے ماہرین کے مطابق وزراء کے حالیہ بیانات کہ حکومت غیر منتخب لوگوں کے اثر میں‘ سے بھی مارکیٹ متاثر ہوئی حکومت میں غیرمنتخب اور منتخب لوگوں کی سرد جنگ اثر انداز ہورہی ہے۔