کراچی میں عید کے تین دنوں میں کھلونا نما اسلحہ کی نمائش عروج پر رہی،

386

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی میں عید کے تین دنوں میں کھلونا نما اسلحہ کی نمائش عروج پر رہی،بچے گروپ بنا کر ایک دوسرے پر فائرنگ کی مقابلہ بازی کرتے رہے۔ پستول، کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحہ عید الفطر پر سب سے زیادہ فروخت ہونے والے کھلونے بن گئے ہے،

عیدالفطر کے موقع پر اکثر بچے گلی محلوں اور پارکس میں اپنی کھلونا بندوقوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بناتے نظر آئے۔ بچوں نے گاڑیوں، موٹر سائیکلوں ودیگر روایتی کھلونوں کے بجائے اسلحہ نما کھلونوں کو ترجیح دینا شروع کردی ہے،

جس سے بچوں کے ذہنوں سے اسلحہ کے خطرات بھی ختم ہوتے جارہے ہیں۔ عید الفطر کے موقع پر کھلونا پستول سے ایک دوسرے پر گولیاں چلانا اور مرنے مارنے کی اداکاری کرنا بچوں میں تشدد پسندی کو پروان چڑھانے لگاہے،

تفصیلا ت کے مطا بق شہر قائد میں دیگر کھلونوں کی نسبت اسلحہ نما کھلونوں کی فروخت 70 فیصد سے زاید رہی ہے۔گلستان جو ہر،گلشن اقبال،شاہ فیصل کالونی، سرجانی ٹاؤن، کورنگی، لانڈھی، لیاقت آباد، اورنگی ٹاؤن،بلدیہ ٹاؤن، بنارس، لیاری، نارتھ کراچی، ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں بچے اپنی کھلونا بندوقوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بناتے نظر آئے۔

کھلونا بندوقوں میں پلاسٹک کے چھرے کی جگہ بچوں نے لوہے کی گولیاں (بال بیرنگ) استعمال کرنا شروع کردی ہیں،کھلونا ہتھیاروں میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں ٹی ٹی پستول، ریوالور، ماؤزر، کلاشنکوف، ایم پی فائیو، ایس ایم جی، ایل ایم جی، رپیٹر اور دیگر ہتھیار شامل ہیں،

ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے موقع پر کھلونا بندوقوں کی فروخت میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے اور روایتی کھلونوں کے بجائے بچوں میں کھلونا بندوقوں کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے،

ذرائع کے مطابق اس مرتبہ5 کروڑ روپے کی کھلونا بندوقیں چین سے درآمد کی گئی ہیں۔ شہر میں اس وقت 12 بڑے تاجر چین سے خصوصی آرڈر پر کھلونا بندوقیں درآمد کرکے مارکیٹ میں مہیا کیا ہیں،

کھلونا اسلحہ کی مانگ میں اضافے کے باعث مقامی طور پر بھی اس کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں ٹی ٹی پستول، ریوالور، ماؤزر، کلاشنکوف، ایم پی فائیو، ایس ایم جی، ایل ایم جی، اوزی، ایم16، رپیٹر اور دیگر اسلحہ فروخت ہورہا ہے،

ان بندوقوں میں بچوں میں سب سے زیادہ مقبول گن کلاشنکوف ہے۔ کھلونا بندوقوں کے تمام فنکشنز اصلی بندوقوں کی طرح ہیں، اور بعض کھلونا بندوقوں میں لیزر لائٹس بھی نصب ہیں جو رات کے اوقات میں ٹھیک نشانہ لگانے میں مدد دیتی ہیں،

مارکیٹ میں مختلف سائز کی یہ بندوقیں 150روپے سے 1200 روپے تک میں دستیاب ہیں۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق ان کھلونا بندوقوں میں کلاشنکوف 60 فیصد زیادہ فروخت ہوئی ہے، اور بچوں میں مقبولیت اور مانگ میں اضافے کے باعث اس کی قیمت700 روپے سے بڑھاکر1100 روپے کردی گئی ہے،

کراچی کے قدیم ترین کاروباری علاقے کھوڑی گارڈن میں کھلونا بندوقوں کے ہول سیلر محمدارسلان نے بتایا کہ اِس سال حیرت انگیز طور پر کھلونا بندوقوں کی مانگ میں اضافہ ہوا اور
عیدالفطر پر بچوں کے روایتی کھلونوں کے بجائے 70 فیصد زیادہ کھلونا بندوقیں فروخت ہوئیں ہے،

محمد ارسلان کا کہنا تھا کہ کھلونا بندوقوں میں استعمال ہونے والے چھرے کا قطر 6.5 سے 8.5 ملی میٹر ہے اور مختلف رینج والی یہ بندوقیں 8 سے 16 فٹ تک بآسانی ہدف کو نشانہ بناسکتی ہیں۔ ان کھلونا بندوقوں میں کلاشنکوف کی فروخت سب سے زیادہ ہے جس کی وجہ اس کی رینج بہتر ہونا ہے،

اس حوالے سے ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ کھلونا بندوقوں کے چھرے آنکھوں کی بینائی ضائع کرسکتے ہیں۔ کھلونا بندوقوں کے چھرے لگنے سے عید کے تین دنوں اب تک سینکڑوں بچے زخمی ہو کر کراچی کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں،

ماہر ین امراضِ چشم کے مطابق عید کے تین روز کے دوران بچے کے چھرّا لگنے کا کیس رجسٹرڈ ہوا جس کی وجہ سے متاثرہ بچے کی 50 فیصد سے زائد بینائی ضائع ہوگئی ہے۔ ط

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے بجائے لوہے کی گولی آنکھ کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے بھی انتہائی مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے والدین کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کو کھلونا بندوقوں کے استعمال سے روکیں، اور اگر خدانخواستہ کسی بچے کی آنکھ میں چھرّا لگ جائے تو فوری طور پر قریبی معالج سے رجوع کریں،

ماہر ین اعصابی امراض کا کہنا تھا کہ بچے ہمارے ماحول کی عکاسی کرتے ہیں اور ہم انہیں اس سے روک نہیں سکتے، کیونکہ بچے مختلف طریقوں سے فرسٹریشن (اعصابی تناؤ) کو نکالتے ہیں،

انہوں نے کہاکہ آپ بچوں سے کھیل کے میدان چھین لیں گے تو ان میں قانون سے بغاوت اور منفی سرگرمیاں پروان چڑھیں گی۔کھلونا بندوقوں میں تشدد کا عنصر شامل ہونا بری بات ہے،

ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرے کے حالات تشدد کو پروان چڑھاتے ہیں، کھلونا بندوقوں اور ویڈیو گیمز میں تشدد دراصل معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے،انہوں نے کہا کہ دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ والدین بچوں کو بخوشی کھلونا بندوقیں، مار دھاڑ سے بھرپور فلمیں، ویڈیو گیمز دلاتے ہیں، اور یہی عناصر بچوں میں تشدد کو جنم دیتے ہیں،

والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو عدم تشدد کی طرف راغب کرنے کے لیے متبادل تلاش کریں۔ شہریوں اور سماجی حلقوں کا کہناہے کہ اسلحہ نما کھلونوں پر مکمل طور پر پابندی ہونی چاہئے۔