ملک میں احتجاجی تحاریک کی آڑ میں افراتفری پھیلائی جاسکتی ہے

184

کراچی ( تجزیہ : محمد انور ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے قائد شہباز شریف لندن میں تقریباً دو ماہ قیام کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ وہ15 دن کے لیے 10 اپریل کو عدالت کی اجازت سے لندن گئے تھے۔ وہ لندن سے براہ راست پی آئی اے کی پرواز پی کے 758 کے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پہنچے۔ شہباز شریف کی لندن سے واپسی کے بعد حکومت کی صفوں میں متوقع حکومت مخالف اپوزیشن اور وکلا کی تحریک سے بے چینی پائی جاتی ہے۔ لیکن دوسری طرف اپوزیشن کو بھی اپنی مجوزہ احتجاجی تحریک سے کوئی غیر معمولی کامیابی کی امید نہیں ہے۔ اتوار کو شہباز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر پارٹی کے کسی بڑے لیڈرکی ان کے استقبال کے لیے ائرپورٹ پر عدم موجودگی سے یہ بات بھی واضح ہورہی تھی کہ مسلم لیگ نواز کا موجودہ سیٹ ” اپ سیٹ ” ہے۔اس لیے خیال ہے کہ اپوزیشن روایتی سخت احتجاج کرنے میں ناکام ہوگی۔ تاہم مختلف اطلاعات ہیں کہ ملک میں اپوزیشن اور وکلا کی احتجاجی مہم سے قبل اور بعد میں بعض ناخوشگوار بلکہ دہشت گردی کے واقعات ہونگے۔ ایسے واقعات کی اطلاعات پر اگرچہ حساس اداروں نے پہلے ہی ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ واقف حال لوگوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ دہشت گردی کے واقعات کا مقصد ملک میں وسییع پیمانے پر گڑ بڑ پھیلا کر سیکورٹی کے اداروں کو ناکام قرار دینا بھی ہے۔ گو کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ ملک اور حکومت مخالف غیر ملکی قوتیں اس بار ایک تیر سے تین شکار کرنا چاہتی ہیں۔ جس کے تحت وزیراعظم عمران خان کی نااہلی اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی قرار دینے کے ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کے خلاف جاری احتسابی عمل کو معطل کرانا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس متوقع غیر معمولی صورتحال سے حکومت کس طرح نمٹتی ہے ۔ دوسری طرف وفاقی مشیر فردوس عاشق عنوان اور شیخ رشید کا کہناہے کہ شہباز شریف بجٹ اجلاس کے لیے ملک واپس آئے ہیں اور جلد واپس چلے جائیں گے۔