مستقل کیے گئے ملازمین کی تنخواہیں، بیورو کریسی رکاوٹ بن گئی

107

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ حکومت کی بیورو کریسی نے” شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ” ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کے ایم سی ریگولرائز کیے گئے 722 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر اعتراض لگادیا۔جس کے باعث میئر وسیم اختر کے حکم کے باوجود ان ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں نہ مل سکیں جبکہ آئندہ چند روز تک بھی انہیں تنخواہیں نہ ملنے کے خدشات ہیں۔ یادرہے کہ 31 جولائی 2018 ء کو 722 کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیے جانے کے احکامات جاری کردیے گئے تھے جس کے بعد ان میں سے بیشتر نے مستقل ملازمین کی حیثیت سے متعلقہ محکموں کو رپورٹ بھی کردی تھی لیکن11 ماہ گزرنے کے باوجود مختلف وجوہات کی بناء پر انہیں تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 مئی کو میئر وسیم اختر نے مستقل کیے گئے اور جوائننگ دینے والے تمام ملازمین کو 24 گھنٹے میں تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دیا تھا تاہم محکمہ ہے رول نے ان ملازمین کی تنخواہوں کے بل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جنہوں نے بینک اکائونٹس اور دیگر دستاویزات پیش نہیں کیے تھے تاہم میئر کے حکم پر ان ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے کارروائی مکمل کرکے فائلیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل فنڈز آڈٹ ( اے ڈی ایل ایف ) کو بھجوادی گئیں تھیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ایم سی میں متعین سندھ گورنمنٹ کے اے ڈی ایل ایف اے نے 2 جون کو مذکورہ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیے جانے کی قرارداد منظور نہ کیے جانے پر اعتراض کردیا اور عید کی چھٹیوں پر چلے گئے۔ جس کے نتیجے میں گزشتہ تقربیاً ایک برس سے منتظر ان ملازمین کو بھی اب تک تنخواہیں نہیں مل سکیں۔ خیال رہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کو عدالت کے حکم پر مستقل کیا گیا تھاتاہم اس حکم کی آڑ میں بعض غیر کنٹریکٹ ملازمین کو بھی کے ایم سی کے محکمہ ایچ آر ایم اور میئر کی بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی حتمی سفارشی رپورٹ پر مستقل کردیا گیا۔اس کمیٹی کے چیئرمین میئر کے سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن تھے۔
بیورو کریسی