بجٹ میں زرعی شعبہ اور کسانوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا،علی احمد گورایہ

88

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)کسان بورڈ کے ضلعی صدرعلی احمدگورایہ نے کہاہے کہ موجودہ وفاقی اورصوبائی حکومتوںکے بجٹ کسان دشمن اورزراعت دشمن ہیں۔ زرعی شعبہ اور کسانوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔وفاقی بجٹ میں8000 ارب کے بجٹ میں زراعت کیلیے صرف 12 ارب رکھے گئے۔516 ارب کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ بھی ستر فی صدکسانوں پر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں زرعی شعبہ اور کسانوں کو نظر انداز کیا گیا، زرعی اجناس آلو،گنا اور دیگر کی کم قیمتوں پر خرید نے سے کسانوں کو تباہ کر دیا۔زرعی اجناس کی خرید کیلیے بجٹ میںمناسب رقم نہ رکھنا کسانوں پر ظلم ہے۔زرعی مداخل پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی جب تک حکمران اپنی ترجیحات میں زراعت کو پہلے نمبر پر نہیں رکھیں گے اس وقت تک ملکی معیشت میں کبھی بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زراعت ہی کی بدولت صنعتوں کا پہیہ رواں دواں ہے۔ حکومت اپنی ترجیحات کا ازسرنو تعین کرے اور ملک کی دوتہائی آبادی جس کا دارو مدار بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت کے شعبے سے ہے اسے نظر انداز کرنا اور اس شعبے کو ترجیحات میں شامل نہ کرنا سماجی اور معاشی اعتبار سے بھی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کو کمزور کرنے کی پالیسیاں اپنا رکھیں ہیں زرعی قرضہ جات پر سود ختم کرنے کا اعلان کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ کسان کش بجٹ منظور نہ کریں اپوزیشن اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔اگر حکومت کسانوں کے ساتھ مخلص ہے تو زرعی قرضہ جات پر سود کو ختم اور زرعی ٹیوب ویل کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ مقرر کرے۔ زرعی اجناس گنا،گندم،آلو،کپاس،مونجی کی کم قیمتوں پر خرید نے سے کسانوں کو تباہ کر دیازرعی مارکیٹنگ کیلیے بجٹ میں کوئی رقم نہیں رکھی گئی۔انہوں نے اور شوگر ملوں سے سابقہ واجبات دلوائیں جائیں۔انہوں نے کہا کسان دشمن اور عوام دشمن بجٹ کے خلاف جے آئی کسان بورڈ جماعت اسلامی کی مہنگائی کے خلاف چلائی گئی تحریک میں شامل ہوںگے اور23 مارچ کوفیصل آبادمیں امیرجماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں چنیوٹ بازارسے چوک گھنٹہ گھرتک ہونے والے عوامی مارچ میں شرکت کرکے حکمرانوں کی کسان دشمن پالیسیوںکے خلاف اپنی نفرت کااظہارکریں گے۔