تعلیم کافروغ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں کہیں نظرنہیں آتا

91

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)اسلامی جمعیت طلبہ کے ڈویژنل ناظم حسن بلال ہاشمی اورجنرل سیکرٹری حسیب خالدنے وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی بجٹ میں20 فیصدکمی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کافروغ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں کہیں نظرنہیں آتااپنی عیاشیوں کیلیے بجٹ مختص کرنیوالے حکمران نے تعلیم جیسے اہم شعبے کے بجٹ میں 20فیصد کمی کرکے تعلیم دشمنی کاثبوت دیاہے۔ حکومت نے تعلیم کو سرے سے اپنی ترجیحات سے نکال دیاہے۔انسانوں پرخرچ کرنے کی دعوے دار پی ٹی آئی گورنمنٹ نے تعلیمی بجٹ پر ڈاکہ مارکرتعلیم دشمنی کا ثبوت دیا۔ حکومت نے وفاقی تعلیمی بجٹ میں 20فی صد کمی کردی۔ حکومت نے مالی بجٹ2019-20ء میںتعلیم کے لیے محض ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ جبکہ ہائرایجوکیشن کمیشن نے ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی تھی۔ ہائرایجوکیشن کے بجٹ میں کمی سے جامعات میں فیسوں میں اضافہ ہوگا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول مزید مشکل ہوجائے گا جب کہ بیرون ملک ایچ ای سی کے تحت اسکالر شپ پر زیرتعلیم طلبہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 2.1 فیصد تعلیم پر خرچ کرتاہے جو اس خطے کے تمام ممالک بشمول بھارت،ایران،سری لنکا،بنگلا دیش اور نیپال سے بھی کم ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا چار فی صد حصہ تعلیم کے لیے مختص کیاجائے۔ اس وقت پاکستان میں 2 کروڑ20 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ 72 سال گزرنے کے باوجود شرح خواندگی85 فی صدہے۔ جوکہ حکمرانوں کے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے۔