بجٹ میں پالیسیاں وژن کے مطابق نہیں‘ سارک ایس ایم ای کمیٹی

67

اسلام آباد ( نامہ نگار) سارک ایس ایم ای کمیٹی کے وائس چیئرمین چودھری سجاد سرور وار تاجر رہنماء رانا محمد ایاز نے کہا ہے کہ بجٹ میں صنعتوں اور برآمداتی شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے، زیرو ریٹڈ سہولت کے خاتمے سے صنعتیں تباہ اور برآمدات کم ہونے کے خدشات ہیں وزیر اعظم عمران خان نے منتخب ہونے کے بعد پہلے خطاب میں صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی اور برآمدات کے فروغ کا وژن دیا تھا، جس کا بزنس کمیونٹی نے خیر مقدم کیا تھا تاہم حکومت کے پہلے بجٹ میں پالیسیاں اس وژن کے مطابق نظر نہیں آتیں جب تک ملکی صنعتی شعبے کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں تشکیل نہیں دی جائیں گی معاشی استحکام کی منزل حاصل نہیں ہوسکتی وزیر اعظم عمران خان برآمداتی صنعتوں کو حاصل زیر ریٹڈ سہولت واپس لینے کی تجویز پر نظر ثانی کریں اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں تشویش ناک حد تک
اضافہ ہوگا اور برآمدات میں اضافے کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا ریفنڈز کی ادائیگی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے حکومت کے چند ماہ پہلے پیش کردہ اصلاحاتی پیکج کا وعدہ دہرا دیا گیا ہے گھی، خوردنی تیل، چینی سمیت اشیاء صرف پر عائد ہونے والے ٹیکس سے ہونے والی مہنگائی سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا صنعتکاروں کی جانب سے حکومت کی معاشی ٹیم کے سامنے صنعتوں اور برآمداتی شعبے کے مسائل کے پیش نظر زیر وریٹڈ سہولت برقرار رکھنے کا مطالبہ رکھا گیا لیکن اس پر کان نہیں دھرا گیاگارمنٹس اور لیدر سمیت پانچ بڑے درآمداتی شعبوں پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ اور توانائی کے نرخوں پر دی گئی رعایت کے خاتمے کے بعد ان کی برآمدات میں اضافے کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے شرح سود میں اضافے سے ایس ایم ایز پہلے ہی شدید خطرات سے دو چار ہیں اور حالیہ بجٹ میں اس سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے غیر حقیقی ٹیکس اہداف اور متوسط طبقے پر ٹیکس میں اضافے سے محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کی پالیسی دانش مندانہ نہیں ۔