بلدیہ عظمیٰ نے پرسرار طور پر محکمہ سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج مینجمنٹ ختم کردیا

104

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 18 جون کو جلد بازی میں پیش کی گئی قراردادوں کے ذریعے سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج مینجمٹ ( سی آئی آئی ایم) کو ختم کردیا ہے۔ یادرہے کہ سی آئی آئی ایم کا قیام سابق سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے دور میں 10 مارچ 2008ء کو کونسل کی قرارداد کے ذریعے لایا گیا تھا۔ منگل کو بلدیہ عظمیٰ نے انتظامی امور میں تبدیلی اور بعض محکموں کو دیگر میں ضم کرنے کے نام پر ٹریننگ و ریسرچ کے شعبے کو محکمہ ایڈمنسٹریشن کے ماتحت کردیا جبکہ قرارداد میں سٹی انسٹی ٹیوٹ اف امیج
مینجمنٹ کا ذکر ہی غائب کردیا جس سے یہ تاثر واضح ہورہا ہے کہ مذکورہ محکمے کو پرسرار انداز میں ختم کردیا گیا اور اس کے 29 رکنی اسٹاف کو محکمہ ایڈمنسٹریشن میں منتقل کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ جس کے باعث متعلقہ افسران اور عملے میں تشویش و غیر یقینی پائی جاتی ہے۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت نے سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج مینجمنٹ ( سی آئی آئی ایم) کے ڈائریکٹر محمد شاہد سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا ہے کہ اب تک واضح طور پر کسی نوٹیفکیشن کے تحت یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا محکمہ سی آئی آئی ایم کو ختم کردیا گیا ہے یا اسے کسی دوسرے محکمے میں ضم کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی درست ہے کہ سی آئی آئی ایم کا وجود اب ہے یا نہیں ہے یہ بھی نہیں معلوم ہورہا ہے کیونکہ میٹروپولیٹن کمشنر کا کہنا تھا کہ سی آئی ائی ایم کو ختم نہیں کیا جارہا وہ ماضی کی طرح ہی ایک علیحدہ اور اہم محکمے کے طور پر کام کرے گا۔ تاہم مذکورہ محکمے کے ڈائریکٹر محمد شاہد کا کہنا ہے کہ تشویش اس بات پر ہے کہ نئی قراردادوں کے مطابق سی آئی آئی ایم کے نام سے کوئی نہ شعبہ سامنے آرہا ہے اور نہ ہی یہ ان 14 محکموں میں شامل ہے جو کے نام منگل کی قراردادا کے ذریعے واضح کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج مینجمٹ کو ایک سازش کے تحت اس کی ضروریات کے تحت چلنے ہی نہیں دیا گیا حالانکہ سندھ حکومت کے شعبہ سیپرا اور وفاقی حکومت نے بطور ٹریننگ انسٹی و ریسرچ ٹیوٹ اس کی اہمیت کا اعتراف کیا ،اس کے ساتھ ایم او یو سائن کرنے پر بھی تیار ہوچکا ہے۔ جس کے بعد اس محکمے کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ محکموں میں ردوبدل کا فیصلہ صرف ایک افسر کے حکم کی حد تک مشورے سے کیا گیا ہے اس لیے اغلاط سامنے آرہی ہیں۔ یہ افسر وہ ہے جس پر پوری کے ایم سی کو نقصان پہنچاکر میئر اور ایم سی کو ’’ انگلیوں پر نچانے ‘‘کا الزام عاید کیا جاتا ہے ۔
بلدیہ عظمیٰ