صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ سے وزارت واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے،

811

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ اسمبلی میں ایک لاکھ استاتذہ انگوٹھا چھاپ ہونے کا اعتراف کرنے پر صوبائی وزیر تعلیم سیدسردار علی شاہ سے وزارت واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے،

ذرائع کے مطابق2008 سے اب تک پیپلزپارٹی نے قانون و قوائد کی خلاف ورزی کر تے ہوئے ہزاروں جیالوں کو پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی اسامیوں پر بھرتی کیا تھا جس پر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے گزشتہ روز سند ھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندہ میں ایک لاکھ ایسے اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں جو کہ انپڑھ اور انگوٹھا چھاپ ہیں،

جس کے بعدپاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی طرف سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور یہ معاملا پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرادری تک جا پہنچا ہے،

پاکستان پیپلز پا رٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین کو یہ بتایا گیا کہ یہ وہ اساتذہ ہیں جو 2008 سے اب تک پیپلزپارٹی کی حکومت میں بطور پرائمری ٹیچر بھرتی اور اسکولوں میں مقرر کیے گئے تھے، ذرائع کے مطابق اس وقت وزیر تعلیم پیر مظحر الحق،پھر نثار احمد کھڑواور جام محتا ب حسین ڈھڑ کے پاس تعلیم کی وزارت تھی،

ذرائع کے مطابق اس دور میں پیپلزپارٹی نے محکمہ تعلیم میں اسامیوں پر بھرتیاں کیں ان میں زیادہ تر پیپلزپارٹی کے کارکنوں،جیالوں کو بھرتی کیا گیا تھا اور بھاری رشوت کے عوض ان لوگوں کو بھرتی کیا گیا تھا،

ذرائع کے مطابق پیر مظحر الحق کے خلاف جعلی بھرتیوں کے مقدمے عدالت و احتسابی اداروں میں چل رہے ہیں جب کہ نثار کھوڑو، جام محتاب ڈھر کے خلاف بھی نیب و اینٹی کرپشن میں کیسز چل رہے ہیں،

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ پر ان کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سید سردار علی شاہ سے پارٹی قیادت نے وضاحت بھی طلب کی ہے،

لیکن سردار علی شاہ نے واضع کردیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں انپڑھ اساتذہ موجود ہیں اور ان کو فارغ کیے بغیر تعلیم میں بہتری نہیں لائی جاسکتی ہیں،

جس پر پیپلزپارٹی قیادت نے حتمی طور پر فیصلہ کر لیاہے کہ سیدسردار علی شاہ سے محکمہ تعلیم کا قلمدان واپس لیا جائیگا، ذرائع کے مطابق سردار علی شاہ سے کسی بھی وقت تعلیم کی وزارت واپس لی جاسکتی ہے۔