قصہ پاکستان کی عزت اور بھارت کی ذلت کا

208

عالمی عدالت سے بھارتی جاسوس نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو کے مقدمے میں پاکستان کی فتح ایک بڑی کامیابی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست کو مسترد کیا جانا اور پاکستان کی فوجی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دراصل بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلسل لگائے جانے والے دہشت گردی کے الزام سے ’’بریت‘‘ کے مساوی ہے۔ پاک وطن کے لوگ اس فیصلے کا حتمی مطلب یہ بھی نکالنے پر مجبور ہیں کہ عالمی عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت پاکستان کے شہروں میں دہشت گردی کرانے کا مرتکب رہا ہے۔ کلبھوشن یادیو کے مقدمے کے فیصلے سے یہ بات بھی عیاں ہوئی ہے کہ ’’خطے‘‘ کی صورتحال خراب کرنے میں بھارت کا سازشی کردار رہا ہے۔ عالمی عدالت برائے انصاف کے اس تاریخی فیصلے پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹیوٹ میں لکھا ہے کہ ’’کمانڈر کلبھوشن یادیو کو بے گناہ قرار دیکر رہا کرنے اور ہندوستان واپس نہ بھجوانے کا عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ قابل تحسین ہے۔ وہ پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کا ذمے دار ہے۔ پاکستان قانون کی روشنی میں اس معاملے کو آگے بڑھائے گا‘‘۔ عمران خان کے اس بیان سے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی سزا میں نظرثانی بھی نہیں کی جائے گی بلکہ پاکستان کی فوجی عدالت سے دی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا جائے گا۔ تاہم انسانی ہمدردی کی بنیاد اور عالمی عدالت کی درخواست پر کلبھوشن یادیو کی سزا میں نرمی کی جاسکتی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے عالمی عدالت کے فیصلے پر کہا تھا کہ ’’آج کا دن بھارت کے لیے ایک اور 27 فروری ثابت ہوا، عالمی عدالت میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کی شکست ہوئی اور اسے کلبھوشن فیصلے کی شکل میں آج بھی بڑا سرپرائز ملا‘‘۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ’’پاکستان کے حق میں فیصلہ ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور کلبھوشن سے متعلق فیصلہ پاکستان کی جیت ہے‘‘۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کلبھوشن، بھارت کا حاضر سروس افسر ہے، ہمارا یہ موقف مانا گیا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کا پاکستان میں کیا کردار ہے، بھارت نے ہمیشہ جھوٹا بیانیہ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارتی جھوٹے بیانیے کو بھی شکست ہوئی‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے لیے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے مقدمے میں پاکستان کے حق میں فیصلہ آنا یقینا مسرت کی بات ہے۔ عالمی عدالت کے اس فیصلے کو موجودہ حکومت کی پہلی بین الاقوامی اور خارجی کامیابی بھی کہا جاسکتا ہے۔ لیکن اس بات میں بھی دو رائے نہیں ہوگی کہ ’’کلبھوشن کی گرفتاری سے لے کر اس کی سزا تک کے عمل میں فوج اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں کا اہم کردار رہا ہے‘‘۔ اس کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں ایک بار پھر سرخرو ہوا۔ ساتھ ہی پاکستان پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بھارت سمیت دیگر ملکوں کے بے بنیاد الزامات کے پرخچے اڑ گئے۔ جس سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے وقار اور ہمارے مذہب اسلام کو بدنام کرنے کی سازشوں کا بھی خاتمہ ہوگا۔
کلبھوشن یادیو کے سارے معاملے کا جائزہ لینے سے اس امر میں کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ اس مقدمے میں کامیابی کا سہرا پاکستان کے سیکورٹی کے اداروں کو جاتا ہے جنہوں نے رات دن محنت کرکے دشمن کی ایجنسیوں کی سازشوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا۔ یہاں قوم کو یہ بات یاد دلانی ضروری ہے کہ رواں سال فروری میں مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ایک خودکش دھماکے کے نتیجے میں بھارتی خصوصی فورس کے 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے بالاکوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک کیا جس میں چند ’’درختوں‘‘ کو نقصان پہنچا تھا اس کے اگلے دن 27 فروری کو پاکستان ائرفورس نے کنٹرول لائن کے قریب ایک بھارتی طیارے کو مارا گرایا اور اس کے پائلٹ ابھے نندن کو گرفتار کیا جسے بعد میں ’’جذبہ خیر سگالی‘‘ کے تحت بھارت کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اسی جذبہ کے تحت کلبھوشن کی سزا میں نرمی کرنے کے خواہش مند بہت سے لوگ ہوںگے مگر ان لوگوں کی تعداد سے کہیں زیادہ پاکستانی یہ چاہتے ہوںگے کہ کلبھوشن کے ساتھ نرمی بھارت سے چند شرائط کے ساتھ کی جائے۔ ان شرائط میں سب اہم شرط یہ ہوگی کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے اپنا قبضہ ختم کرنے اور آئندہ کبھی پاکستان کی حدود میں ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ جیسی کارروائیاں نہ کرنے کی ضمانت لی جائے۔ کلبھوشن مقدمے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ عالمی عدالت نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ قانون کے مطابق اس کی سزا پر کسی طرح نظرثانی کرے۔ اس طرح یقینا یہ بات پاکستان کے لیے بڑی خوشی کی ہے کہ سارا معاملہ دوبارہ پاکستان کی کورٹ میں آچکا ہے۔ پوری قوم عالمی عدالت کی پاکستان سے کی گئی درخواست کے نتائج دیکھنے کی منتظر ہے۔ دیکھنا یہی ہے کہ کلبھوشن یادیو کی سزا میں کس حد تک نظرثانی کی جاتی ہے۔ سچ تو یہی ہے کہ یہ قصہ دو ملکوں کی کامیاب اور ناکام پالیسیوں سے زیادہ بھارت کی ذلت اور پاکستان کی عزت کا ہے۔ عزت اور ذلت دینے والا صرف اللہ ہے اور کوئی نہیں۔ گائے تو ہو ہی نہیں سکتی…