بلدیہ عظمیٰ کے ملازمین کو عیدالاضحی سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہوگی

62

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی جانب سے ماہانہ طے شدہ گرانٹ جولائی کا مہینہ ختم ہونے کے باوجود کے ایم سی کو فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس بات کا خدشہ ہے کہ عیدالفطر کی طرح عیدالاضحی سے قبل بھی ادارے کے تقریباً 13 ہزار ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل سکیں گی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو میئر وسیم اختر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کے ایم سی کے تمام ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے غور و خوص کیا گیا‘ اجلاس میں ادارے کے مالی بحران کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کے 12 ہزار 457 ملازمین کی ماہانہ مجموعی تنخواہ 60 کروڑ روپے ہے جبکہ ان تنخواہوں میںسالانہ 15 فیصد اضافے اور گزشتہ سال ریگولرائز کیے جانے والے721 ملازمین کی تنخواہوں کے بعد مجموعی تنخواہ میں 7 کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیاہے‘ ان تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے ماہانہ گرانٹ آئندہ پیر یا منگل تک بلدیہ کراچی کے اکائونٹس میں منتقل ہوجائے بصورت دیگر عیدالاضحی سے قبل یا 11 اگست سے پہلے ماہ جولائی کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں گی۔ ذرائع کے مطابق میئر وسیم اختر نے اجلاس میں کہا کہ مستقل کیے گئے تمام ملازمین کو عیدالاضحی سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی بہرصورت یقینی بنائی جائے جبکہ دیگر ملازمین کی تنخواہوں کے لیے حکومت سندھ سے رابطہ کیا جائے اور زوردیا جائے کہ ماہانہ گرانٹ کی رقم جلد سے جلد کے ایم سی کو منتقل کی جائے۔ خیال رہے کہ ماہانہ تنخواہوں کے 67 کروڑ روپے کے اخراجات میں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی 3 کروڑ روپے کی گرانٹ اور کے ایم سی کے فائربریگیڈ کے ملازمین کے اوور ٹائم کی مد میں ڈھائی کروڑ روپے کے اخراجات شامل نہیں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اس بار بھی ملازمین کو اوور ٹائم نہیں مل سکے گا جبکہ کے ایم ڈی سی کے پروفیسرز سمیت کسی کو بھی تنخواہ عیدالاضحٰی سے پہلے نہیں مل سکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں15 فیصد اضافہ ہونے کے نتیجے میں کے ایم سی کے غیر ترقیاتی اخراجات میں 4 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ مستقل کیے گئے ملازمین کی مد میں ڈھائی کروڑ روپے ماہانہ اخراجات بڑھ گئے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ