تعلیم کافروغ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں کہیں نظرنہیں آتا

80

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)اسلامی جمعیت طلبہ کے ڈویژنل ناظم حسن بلال ہاشمی اورجنرل سیکرٹری حسیب خالدنے تعلیم کافروغ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں کہیں نظرنہیں آتااپنی عیاشیوں کیلیے آئے روز ٹیکس لگانے والے حکمرا ن نے تعلیم جیسے اہم شعبے کے بجٹ میں بھی20فیصد کمی کرکے تعلیم دشمنی کاثبوت دیاہے۔ حکومت نے تعلیم کو سرے سے اپنی ترجیحات سے نکال دیاہے۔انسانوں پرخرچ کرنے کی دعوے دار پی ٹی آئی گورنمنٹ نے تعلیمی بجٹ پر ڈاکہ مارکرتعلیم دشمنی کا ثبوت دیا۔ حکومت نے وفاقی تعلیمی بجٹ میں 20فی صد کمی کردی۔ حکومت نے مالی بجٹ 2019-20ء میںتعلیم کے لیے محض ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ جب کہ ہائرایجوکیشن کمیشن نے ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی تھی۔ ہائرایجوکیشن کے بجٹ میں کمی سے جامعات میں فیسوں میں اضافہ ہوگا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول مزید مشکل ہوجائے گا جبکہ بیرون ملک ایچ ای سی کے تحت اسکالر شپ پر زیرتعلیم طلبہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 2.1 فیصد تعلیم پر خرچ کرتاہے جو اس خطے کے تمام ممالک بشمول بھارت،ایران،سری لنکا،بنگلا دیش اور نیپال سے بھی کم ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا چار فی صد حصہ تعلیم کیلیے مختص کیاجائے۔ اس وقت پاکستان میں 2 کروڑ20 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ 72 سال گزرنے کے باوجود شرح خواندگی85 فیصدہے۔ جوکہ حکمرانوں کیلیے بڑا سوالیہ نشان ہے۔