دو قومی نظریہ رد کرنا اور بھارت سے الحاق غلط فیصلے تھے،محبوبہ مفتی ،عمر عبداللہ

65

سرینگر( مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ کشمیری قیادت کی جانب سے 1947ء میں دوقومی نظریہ ردکرنا اور بھارت سے الحاق غلط فیصلے تھے۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اعلان کے بعد اپنی ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج کا دن بھارت کی جمہوریت میں سیاہ ترین دن ہے۔ان کا کہنا تھا کہبھارتی کی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جس سے بھارت جموں و کشمیر میں قابض قوت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے برصغیر پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے،بھارتی حکومت کے ارادے واضح ہیں، وہ جموں و کشمیر کے علاقے کو یہاں کے عوام کو خوفزدہ کر کے حاصل کرنا چاہتی ہے، بھارت کشمیر کے ساتھ کیے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکام
ہو چکا ہے،نہیں معلوم بھارتی حکومت ہمارے ساتھ کیا کرنے والی ہے۔ دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کا یہ یک طرفہ فیصلہ کشمیری عوام کو دھوکا دینے کے مترادف ہے،اس اقدام کے دور رس سنگین نتائج مرتب ہوں گے جو ریاست کے عوام کے خلاف جارحیت ہے جس کے بارے میں تمام سیاسی جماعتوں نے خبردار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے خاموشی سے اس تباہ کن فیصلے کے لیے فضا ہموار کی، بدقسمتی سے ہمارا سب سے بڑا خوف سچ ثابت ہوگیا جبکہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے نمائندے ہم سے جھوٹ بولتے رہے کہ کوئی بڑا فیصلہ نہیں لیا جارہا۔ان کا مزید کہنا تھا یہ فیصلہ یک طرفہ، غیرقانونی اور غیر آئینی ہے اور ان کی جماعت اسے چیلنج کرے گی، ایک طویل اور مشکل لڑائی لڑنی ہے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس بیان کے بعد پہلے سے نظر بند دونوں سابق وزراء اعلیٰ کا بھارتی فوج نے گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا۔؎
محبوبہ مفتی