سری نگر (خبر ایجنسیاں) مقبوضہ وادی کا رابطہ بدستور دنیا سے منقطع اور حریت قیادت علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق و دیگر رہنما گھروں اور جیلوں میںنظربند ہے‘ مسلسل کرفیو اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے اشیا ضروریہ اور ادویات ناپید جبکہ اخبارات شائع نہیں ہوسکے‘ کاروباری اور تعلیمی ادارے بند ہیں‘ تاجروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوگیا‘ کشمیر کو بڑی جیل میں تبدیل کردیاگیا‘ کرگل میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔عالمی تنظیموں نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں مواصلات کے نظام کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹرین نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو معاملے کا فوری نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے ۔امریکا میں صحافیوں کی تنظیم نے وادی کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند جبکہ انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں۔ وادی کشمیر کے باشندوں کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے جبکہ زیادہ تر اخبارات شائع نہیں ہوسکے‘ اشیائے ضروریہ کی قلت شروع ہوگئی ہے اور لوگوں کو بچوں اور مریضوںکے لیے دودھ اور ادویات کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ پابندیوں کی وجہ سے تاجر برادری کوبھی شدید نقصان اٹھا نا پڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کا نظام 24 گھنٹے بعد بھی بحال نہ ہوسکا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کی جانب سے اس بھارتی اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔حکومتی بیان کے مطابق کشمیر میں ٹیلی کمیونی کشن اور میڈیا کی بندش کی وجہ وہاں تشدد کے ممکنہ واقعات کی روک تھام ہے۔ دفعہ 370 کو منسوخ کرکے لداخ کو جموںوکشمیر سے الگ کرنے کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف مسلم اکثریت والے علاقے کرگل میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ علاقے میں تمام سرکاری اور نجی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ بھارتی شہر چندی گڑھ میںپنجاب یونیورسٹی کے طلبہ نے بھارتی پارلیمنٹ میں کشمیر دشمن بل پیش کرنے پراپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اورکل جماعتی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کے سربراہ ڈیبی ابراہمزنے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز کے نام ایک خط میں بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی ، جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کی طرف سے نہتے شہریوں کے خلاف کلسٹر بموں کے استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ امریکا میں قائم صحافیوں کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔