سرینگر(آن لائن +اے پی پی)بھارت نے مقبوضہکشمیر میں نسل کشی کے نئے انتظامات کرلیے، سری نگر میں 2 درجن سے زائد نئے بنکرز اور مورچے قائم کر کے شارپ شوٹرز تعینات کر دیے۔مقبوضہ وادی میں جبری پابندیوں کے 25 ویں روزبھی لوگوںنے کرفیو توڑ کربھارت مخالف مظاہرے کیے،مودی حکومت کے مذموم اقدام کے خلاف کرگل میں دوسرے دن بھی ہڑتال رہی۔شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کی والدہ نے آج جمعہ کو کر فیو توڑ کر باہر نکلنے کا اعلان کردیا۔بسترعلالت پر پڑی 80سال کی خاتون نے امید کا اظہاکیا کہ کشمیری قوم بھر پور طریقہ سے کر فیو کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے باہر نکل کر بھارت کے خلاف ریفرنڈم کریں گے۔ادھر بھارتی فوج نے احتجاج کے لیے نکلنے والوں سے مزید سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں مودی سرکار نے کشمیری عوام کو حق رائے دہی سے ہٹانے کے لیے سرکاری بھرتیو ں کا لالچ دینا شروع کردیا۔گورنر جموں وکشمیر ستیا پال نے سرینگر میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں سرکاری محکموں میں 50 ہزار ملازمین بھرتی کیے جائیں گے ،کسانوں کی مدد کے لیے 70 کروڑ ڈالر مختص کرنےکے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت کی پیراملٹری فوسز مظاہروں کے دوران پیلٹ گنز کا استعمال کررہی ہیں۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں چار ہفتوں سے نقل و حرکت پر پابندیاں ہیں، کاروبار زندگی معطل، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند ہیں، گھروں میں محصور کشمیریوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء دودھ، ادویات ختم ہوگئیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست سے تقریبا تمام حریت رہنما نظربند ہیں، سیاسی رہنماؤں سمیت 10ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ادھر برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر آتش فشاں کا منظر پیش کر رہا ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، سخت سیکورٹی کے باوجود کشمیر میں مظاہرے جاری ہیں، گرفتاریوں نے کشمیری خاندانوں کی زندگی تباہ کر دی ہیں۔ جیل کے دروازے پر بچوں سے ملنے کے لیے آئے والدین کی لمبی قطاریں ہوتی ہیں۔ جیل میں داخلے کے لیے ملنے والوں کے بازو پر خفیہ کوڈ کی مہر لگائی جاتی ہے، ایک ماں کے ہاتھ پر شتر مرغ اور مگرمچھ کی مہرکا مشاہدہ کیا۔ اخبار دی گارڈین نے مودی سرکار کے مظالم بے نقاب کرتے ہوئے لکھا کہ بھارتی فوج چادراور چارد یواری کا تقدس پامال کرنے لگی، نوجوان نہ ملنے پر ان کے والد کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ گرفتار افراد کو لکھنو، بریلی اور آگرہ کی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر