صدر‘ وزیراعظم کی تقاریر مسئلہ کشمیر پر اطمینان کا اظہار ہے

75

کراچی ( تجزیہ : محمد انور )کشمیر کے مسلے پر صدر مملکت عارف علوی علوی کے کراچی اور وزیراعظم عمران خان کی تازہ تقریروں سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ دونوں ہی اس صورتحال پر تشویش کے ساتھ بھارت کو ” سبق سکھانے ” کے حوالے سے پاکستان کی افواج کی حکمت عملی اور ممکنہ جوابی کارروائیوں کی تیاریوں کے حوالے سے مطمئین ہیں۔ دونوں ہی صرف اس بات کی کوشش مین لگے ہوئے ہیں کہ
بھارت خود ہی اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر پیچھے ہٹ جائے ، آرٹیکل 370 بحال اور کشمیر کا آئینی حق بحال کردے۔ مقبوضہ کشمیر میں چونکہ بھارتی فوج کی رٹ ابھی رفتہ رفتہ دم توڑ رہی ہے اس لیے پاکستان یہ چاہتا ہے کہ بھارت خود حالات کو معمول پر لے آئے۔ پیر کو کراچی میں شمشیرِ بحر سیون اور ترسیل بحر تو بحری مشق کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے اور مجھے پاکستان کی مسلح افواج پر فخر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بے نقاب کرتا رہے گا۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کے حوالے لاہور میں سکھ برادری کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” بھارتی وزیر اعظم سے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کر سکتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے بھارت نے مذاکرات کے لیے شرائط رکھنا شروع کر دیں کوئی بھی مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہوتا “۔ عمران خان نے کہا کہ ” لیکن افسوس کی بات ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اس نظریے پر چل رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان بنا تھا، آر ایس ایس کی حرکتیں انسانیت کے خلاف ہیں جس کی کوئی بھی دین اجازت نہیں دیتا “۔وزیراعظم عمران خان کا سکھ برادری سے خطاب دراصل ہندوستان کی ہٹ دھرمی کو وہاں کی غیر مسلم اقلیت کے سامنے بے نقاب کرنا تھا۔ اسی طرح صدر مملکت جو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں ان کا یہ کہنا کہ ” پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے اورمجھے پاکستان کی مسلح افواج پر فخر ہے ” اس بات کا اطمینان ظاہر کر رہا ہے کہ بھارت کی مزید کسی جنگی “چال” پر پاکستان کی افواج اسے” منہ توڑ جواب دے گی “۔ صدر مملکت نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بے نقاب کرتا رہے گا “۔ یہ جملہ بھارت کو دنیا کے سامنے برہنہ کرنے کی کے لیے پاک وطن کی جانب سے جاری پرامن کوشش کا اظہار ہے۔ جس کے بعد اقوام متحدہ سمیت دنیا کے تمام ممالک کو بھارت کو باز رکھنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔ ملک میں پوری قوم کی طرف سے جاری کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے جلسے اور جلوس سے یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ پوری قوم پاک فوج اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ بھارت کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ پاکستان نے اس قدر کشیدہ تعلقات کے باوجود زیر قید بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن کے تحت پیر قونصلر رسائی دے دی۔ ہندوستان کو پاکستان کے اس اقدام کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے خصوصا بھارتی قوم کو جو خود اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے ” ہندو قوم پرست آر ایس ایس ” اور اس کے خیر خواہ حکمرانوں کے خلاف بغاوت کر دینی چاہیے۔ بصورت دیگر بھارت کی سوا ارب کی آبادی سنگین مشکلات سے دوچار ہوسکتی ہے۔
تجزیہ