حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی ضلع حیدرآبادحافظ طاہرمجیدنے کہاہے کہ دودھ دہی کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے جاری ہے۔ شہر بھر میں دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں لیکن سرکاری دفاتر میں دن رات منڈلانے والے ڈیری فارمرز او ر ہول سیلرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ۔ حکومت غریب دشمن ہے لیکن عوام توایک دوسرے کاگلہ نہ کاٹیں ۔ ڈیری مالکان نے باڑہ مالکان اور مہنگائی کوجوازبناکر دودھ پر اچانک 25روپے فی لٹر کااضافہ کردیاہے۔ فی لٹر دودھ پر اس قدراضافے کولوٹ مارکے سواکیانام دیاجاسکتاہے۔ باڑہ مالکان کی یہ جرات نہیں کہ وہ ڈیر ی مالکان کی مرضی کے بغیر دودھ کی قیمت میں ہوشربااضافہ کردے ۔ یونینیں ایک طرف اپنے حق کے لیے کیاکچھ کرتی ہیں انھیں ان کاجائزحق ملنابھی چاہیے لیکن جب ان کے پاس کچھ اختیارآجائے تو یہ بھی ظلم پر اترآتی ہیں ۔کراچی کے ڈیری مالکان کی گوالہ گردی اس کی مثال ہے۔ دودھ کی قیمتوں میںا ضافے کے باعث دودھ سے بننے والی تمام مصنوعات مزیدمہنگی ہوگئی ہیں۔انھوں نے کہاکہ پہلے دودھ میں پانی ملانے کاسنتے تھے اب یہ عالم ہوگیاہے کہ جانوروں سے زیادہ دودھ وصول کرنے کے لیے غیرقانونی انجکشن لگاتے ہیں جس سے انسانی صحت شدیدمتاثرہورہی ہے اورجب دودھ فروش مافیاکے خلاف کارروائی ہونے لگتی ہے تویہ بلیک میلنگ پر اترآتے ہیں ،ہڑتال کرتے ہیں اور رشوتیں دینے لگتے ہیں۔ انجکشن پر پابندی ہے۔ ملاوٹ شدہ دودھ ایمان اوراخلاقیات کے خلاف ہے۔ کیاڈیری مالکان نے اس کے خلاف کبھی کوئی اجلاس کیاہے ؟ڈبہ بندتوویسے ہی دودھ نہیںہے۔ ڈیریوں پر فروخت ہونے والادودھ بھی کون ساصحت بخش ہے۔ نونہالوں کودودھ کے نام زہرپلایاجارہاہے۔دودھ مافیاجب چاہے دودھ کی قیمتوں میں من مانااضافہ کردیتی ہے اس کے لیے یہ مافیا ضلعی انتظامیہ تک کوگھاس نہیں ڈالتی ۔صوبائی حکومت دودھ کی قیمت مقرر کرے اور ہونے والے اضافے کوفوری روکے اور کمشنر اورڈپٹی کمشنرحیدرآبادبھی دودھ مافیاکے خلاف سخت پالیسی اپنائیں تاکہ مہنگائی کے نئے طوفان کوروکاجاسکے۔
حافظ طاہر مجید