سری نگر (اے پی پی + صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی اعلیٰ عدلیہ کے حکم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں 45 روز بھی نظام زندگی مفلوج رہا، بدترین کرفیو اور سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران مشتاق زرگر کے بھائیوں اور کمسن بھانجے کو گرفتار کرلیا،مودی سرکار نے حریت رہنما سید علی گیلانی کو پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا جبکہ سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سنہا کو سرینگر میں داخل ہونے سے روک دیا گیاائرپورٹ سے ہی واپس واپس دہلی بھیج دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود مقبوضہ وادی میں بھی نظام زندگی مفلوج ہے۔وادی میں 45ویں روز بھی بدترین کرفیو اور سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے ، حالات معمول پر لانے کے لیے بھارتی حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز بھی گلی کوچے سڑکیں اور بازار سنسان، اسپتال ویران اور شہری پریشان ہیں، غذائی بحران میں شدت آگئی ہے، ادویات بھی نایاب ہوچکی ہیں، چپے چپے پر قابض بھارتی فورسز تعینات ہیں اور کئی علاقوں میں کشمیریوں کی بڑی تعداد نے بھارتی مظالم کے خلاف سڑکوں پرآکر احتجاج کیا۔ دوسری جانب سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سنہا کو سرینگر ائرپورٹ سے باہرجانے کی اجازت نہ ملی۔ سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا تھا کشمیرمیں سب ٹھیک ہے، میں نے سوچا دوستوں سے مل لوں گا لیکن مجھے کشمیر انتظامیہ نے ائرپورٹ سے ہی واپس نئی دہلی بھجوادیا، سرینگر ائرپورٹ حکام نے مجھے ’’امن کے لیے خطرہ‘ ‘قراردیا۔ادھر سرینگر میں پولیس نے حریت کانفرنس کے نظر بند رہنما سید علی گیلانی کو بدھ کے روز پریس کانفرنس سے روک دیا ہے۔صحافیوں کوسیدعلی گیلانی کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی،پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ کیونکہ انہیں اس پریس کانفرنس کے بارے میں پہلے سے اطلاع نہیں ہے، اس لیے اس پریس کانفرنس کو منعقد کرنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کی اجازت ضروری ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی پولیس نے معروف مجاہد کمانڈر مشتاق احمد زرگر کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے 2 بھائیوں او ر ایک 8 سالہ بھانجے کو گرفتار کرلیا۔ مشتاق احمد زرگر کے بہنوئی سراج فاروقی بھارتی فورسز کی زیر حراست لاپتا ہوچکے ہیں اور گزشتہ بیس برس سے ان کا کچھ پتا نہیںکہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر