حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے وکلا برادری نے چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کو انصاف دلانے کے لیے اولڈ کیمپس سے پریس کلب تک احتجاج کیا۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ کلدیپ، ایڈووکیٹ محمد علی کولاچی، ایڈووکیٹ روی کمار ودیگر نے کہاکہ چانڈکا میڈیکل کالج سے ملنے والی طالبہ کی لاش کا واقعہ انتہائی حساس ہے، جس کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں اور ان کو قتل کے حوالے سے کسی بھی قسم کی قانونی مدد کے لیے تیار ہیں۔ چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا چندانی کے قتل کیخلاف حیدرآباد میں اوڈ برادری کی جانب سے سیکڑوں افراد نے موٹر سائیکلوں پر ماروی ٹاؤن سے ریلی نکالی۔ اس موقع پر مہر چند اوڈ، جانی مل اوڈ، منور لال اوڈ، مکی گل اوڈھ ودیگر نے کہا کہ نمرتا کالج میں سماجی کام کرنے والی انسان دوست طالبہ تھی، وہ ہر ایک کے دکھ درد میں کام آنے والی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے قتل کو خودکشی ظاہر کرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمرتا کو قتل کیا گیا ہے، جس کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جارہا ہے کہ نمرتا کی لاش رسی سے لٹکی ہوئی ملی ہے جبکہ اس کی گردن میں ایسا نشان ہے جس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ اس کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شفاف تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کراتے ہوئے ملوث ملزمان کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔