کراچی سے کچرے کے ڈھیر 30 دن میں صاف ہوجائیں گے، مرتضی وہاب

237
فوٹو کیپشن: کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر اور صدردانش خان وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب کو کاٹی کی شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر عبدالحسیب خان، زبیر چھایا، گلزار فیروز، فراز الرحمٰن، ماہین سلمان ، سلیم الزمان اور جان محمد بھی موجود ہیں۔

 

ماحولیاتی قوانین سے متعلق صنعت کاروں کے تحفظات دور کیے جائیں گے، مشیر وزیر اعلیٰ ‘

 

پورے ملک میں دس کروڑ درخت لگانے کا عزم ہے، ایس ایم منیر

 

کراچی:وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ 30دن کے اندر کراچی سے کچرے کے ڈھیر صاف کردیے جائیں گے، ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق صنعت کاروں کے تحفظات دور کرنے کیلئے سیکریٹری ماحولیات ، ڈی جی سیپا اور کاٹی کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، گرین لائن بس منصوبہ وفاق کی جانب سے وعدے کے مطابق رقم نہ ملنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر دانش خان، سینیٹر عبدالحسیب خان، سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات سلیم الزمان، سابق صدور گلزار فیروز، زاہد سعید، ڈی سی کورنگی شہریار میمن اور دیگر نے بھی اظہار خیال کی۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ حال ہی میں سیاسی بنیادوں پر چلائی گئی

صفائی مہم ناقص منصوبہ بندی کے باعث ناکام ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو جامع منصوبہ بندی کے ساتھ صاف کراچی مہم کے لیے احکامات جاری کیے اور اس کے لیے مطلوبہ فنڈ بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے این ایف سی میں سندھ کے حصے کی رقم موصول نہ ہونے کے باعث 160ارب روپے کا شارٹ فال ہے جس کے باعث ترقیاتی منصوبے متاثر ہورہے ہیں۔ قبل ازیں سرپرست اعلیٰ کاٹی ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ کراچی میں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر نہ کیا گیا تو وبائی امراض پھوٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ نے صنعتی علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لیے فنڈز جاری کرنے کا قابل تحسین اقدام کیا۔ایس ایم منیر نے کہا کہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت پورے ملک میں 10کروڑ درخت لگانے کا عزم ہے

حکومت سندھ بھی اس سلسلے میں تعاون کرے۔ صدر کاٹی دانش خان نے کہا کہ کراچی کو انفرااسٹرکچرکی خستہ حالی اور ماحولیاتی آلودگی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی نے پولی تھین کے غیر معیاری بیگز کے خاتمے کیلئے کورنگی صنعتی علاقے میں اس کی پیدوار ختم کرنے کا ماحول دوست اقدام کیا ہے اور اس کے تحت کاغذ اور کپڑے سے تیار تھیلے بھی تقسیم کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں ایک سال کے دوران ایک لاکھ درخت لگائے گئے ہیں اور ملکی سطح پر شجر کاری کے مہم میں کاٹی بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ سینیٹر عبد الحسیب خان نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ ایک ایسا پھوڑا بن چکا ہے

جس کا علاج آپریشن کے بغیرممکن نہیں، شہر میں فراہمی و نکاسی آب میں بہتری کیلئے بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ کراچی میں کچرے کو سیاست کی نذر کردیا گیا اس کے لیے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو فعال بنایا جائے۔ انہوں نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ناقص کارکردگی پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات سلیم الزماں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کراچی میں صنعتوں کے آبی فضلے کی ٹریٹمنٹ کے لیے پلانٹس کی منظوری دی گئی، وفاق اور صوبے نے اس کے لیے فنڈ بھی جاری کردیے ہیں تاہم اب صنعتوں کو اپنے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، ملکی معاشی حالات اور پلانٹس پر آنے والی لاگت کے باعث یہ ناقابل عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کا تحفظ ہمیں بھی عزیز ہے تاہم اس حوالے سے قانون سازی کے لیے صنعت کاروں کو مشاورتی عمل میں شامل کرنا چاہیے۔ گلزار فیروز نے محکمہ ماحولیات کی مشاورتی کونسل کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔زاہد سعید نے کہا کہ ملیر اور لیاری ندی کے ریور بیڈ پر اربن فورسٹنگ کے منصوبے کے تفصیلی تجاویز دینے کے لیے تیار ہیں

صوبائی حکومت ان پر عمل کرے تو کراچی خوب صورت ترین شہر بن جائے گا۔ بعدازاں مرتضی وہاب نے اپنے خطاب میں ماحولیات کے قوانین اور ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق صنعت کاروں کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیکریٹری ماحولیات، ڈی چی سیپا اور کاٹی کے نمائندگان پر مشتمل ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بنانے کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے شجر کاری کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر لیاری اور ملیر ندی میں اربن فارسٹنگ کے منصوبے زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کراچی کے لیے 162ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا 13ماہ گزرنے کے بعد ایک روپیہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبے کی تکمیل کے لیے 10ارب روپے درکار ہیں اور وفاق نے ترقیاتی منصوبوں میں اس کے لیے صرف ڈھائی ارب روپے جاری کیے ہیں جس کی وجہ سے یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہورہا ہے۔ انہون نے کہا کہ ہم سے کہا جاتا ہے کراچی کو اوون کریں میں یہ کہتا ہوں کہ کراچی والوں کو بھی ہمیں اوون کرنا چاہیے، جس طرح ہم سے سوال ہوتا ہے وفاقی حکومت سے بھی سوال ہونے چاہیں۔ ایف پی سی سی آئی اور کاٹی میں شجرکاری کی خصوصی کمیٹی کے سربراہ جنید نقی نے کورنگی صنعتی علاقے میں شجر کاری سے متعلق حاضرین کو بریفنگ دی، اس موقعے پر ڈی سی کورنگی نے بھی صاف کراچی مہم سے متعلق ضلعی انتظامیہ کے اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ تقریب کے بعد مشیر برائے قانون و ماحولیات مرتضی وہاب نے کورنگی ایوان صنعت و تجارت کی عمارت کے سامنے پودا بھی لگایا۔ تقریب میں سیکریٹری ماحولیات، ڈی جی سیپا اور صنعت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔