اتنا فرق کیوں؟

238

 

 

وزارت خزانہ پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مہنگائی کا رونا رونے والوں نے مہنگائی کی رَٹ لگائی ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو رسوا کرنے کے سوا ان کا کوئی اور کام ہی نہیں۔ انہیں ساری خرابی پاکستان ہی میں دکھائی دیتی ہے۔ حالاں کہ بھارت، سری لنکا اور بنگلادیش میں پٹرول کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے مگر وہاں پر مہنگائی پر کوئی سیاست نہیں کرتا۔ وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق بھارت میں پٹرول کی قیمت 168 روپے 25 پیسے فی لٹر ہے۔ اچھا ہوتا اگر وزارت خزانہ کے چودھری بھارت اور پاکستان میں اشیائے ضروریہ اور اشیائے خورونوش کے درمیان جو فرق پایا جاتا ہے اس پر بھی غور کرتے۔ بھارت میں پٹرول کی قیمت کا تو موصوف کو علم ہے مگر دیگر اشیائے ضروریہ میں جو شرمناک فرق پایا جاتا ہے اس پر توجہ کبھی نہیں دیتے، اس پر کبھی غور نہیں کرتے۔ پاکستان میں 100 گرام چائے کی پتی کا پیکٹ کی قیمت 110 روپے ہے اور بھارت میں اس کی قیمت صرف بیس روپے ہے۔ بھارت میں ایریل صرف آدھا کلو کی قیمت 62 روپے ہے، پاکستان میں اس کی قیمت 125 روپے ہے، پاکستان میں بڑے لائف بوائے صابن کی قیمت 55 روپے ہے۔ بھارت میں اس کی قیمت 30 روپے ہے اور پاکستان میں جو لائف بوائے صابن کی ٹکیہ 30 روپے میں ملتی ہے اس سے صرف دو بار ہی غسل کیا جاسکتا ہے۔
عام مشاہدہ ہے کہ بعض بچے بڑھتے تو ہیں مگر بڑے نہیں ہوتے۔ ہماری بدقسمتی یہی ہے کہ ہمارے سیاسی اکابرین، حکمران اور دیگر بااختیار طبقے بڑھتے تو ہیں مگر بڑے نہیں ہوتے۔ المیہ یہ بھی ہے کہ وہ اس احساس سے بھی محروم ہیں انہیں اس بات پر کوئی ندامت نہیں کہ سقوط ڈھاکا ان کی سیاسی کج روی کا نتیجہ ہے۔ مشرقی پاکستان کے لوگوں کا اصرار تھا کہ کم قیمت پر دستیاب ہونے والی اشیائے ضروریہ بھارت سے خریدنا چاہتے ہیں مگر سیاسی بونوں نے ان کی معاشی صورتِ حال پر توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ مجبوراً انہیں ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانا پڑی۔
ہارون آباد سے بھارت کا فاصلہ بہت تھوڑا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہارون آباد میں تیار ہونے والی چائے کی پتی کا جو پیکٹ 110 روپے میں فروخت ہوتا ہے مگر بھارت میں اس کی قیمت 20 روپے ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ہارون کے وہ دیہات جو بھارت کی سرحد سے ملحق نہیں۔ چائے کی پتی بھارت سے خرید کر لے آئیں تو ان کا کیا قصور ہوگا؟۔ شنید ہے دیگر اشیا کی طرح چائے کی کھلی پتی بھی پاکستان میں فروخت ہورہی ہے۔ انٹرنیشنل کمپنیاں اپنی مصنوعات بھارت میں بہت کم قیمت پر فروخت کررہی ہیں مثلاً مشہور و معروف ایریل کمپنی کا واشنگ پوڈر جس کی پاکستان میں آدھا کلو کی قیمت 125 روپے ہے۔ بھارت میں 62 روپے ہے، اسی طرح لائف بوائے کمپنی کی مصنوعات کی قیمتیں پاکستان میں بہت زیادہ ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ان کے نرخوں میں اتنا زیادہ فرق کیوں ہے؟؟۔