ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی کامیابی کالعدم ،دوبارہ الیکشن کا حکم

48

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان میں ہونے والے عام انتخابات کے 14ماہ بعد الیکشن ٹریبونل نے حلقہ این اے 265سے متعلق انتخابی عذرداری پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی بطورایم این اے کامیابی کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم بھی جاری کردیا۔قاسم سوری کی انتخابی کامیابی کو نوابزادہ لشکری رئیسانی نے چیلنج کیا تھا اور 2018ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔واضح رہے کہ لشکر رئیسانی ان 5امیدواروں میں سے ایک تھے جنہوں نے این اے 265سے انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انہیں قاسم سوری سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا،بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار کی جانب سے اپنی درخواست میں کہا گیا تھا کہ این اے 265 کے انتخابات میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 14 ہزار ووٹ ڈالے گئے جس میں سے 65ہزار ووٹ غلط تھے۔ انہوں نے اعتراض کیا کہ یہ انتخابات دھاندلی زدہ تھے کیونکہ 65ہزار جعلی ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔علاوہ
ازیں درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ محمد ریاض نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد قاسم سوری رکن قومی اسمبلی نہیں رہے،ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل نے قاسم سوری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا اور آئین و قانون کے مطابق حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔یاد رہے 2018ء کے عام انتخابات میں قاسم سوری نے 25ہزار 973ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ لشکری رئیسانی 20ہزار389 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے جبکہ 3ہزار 422ووٹوں کو مسترد کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ملک سے باہر ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں قاسم سوری قائم مقام اسپیکر کے فرائض سر انجام دے رہے تھے،الیکشن ٹربیونل میں اس کیس کی سماعت ایک سال سے زاید عرصہ تک جاری رہی،قاسم سوری کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے لشکری رئیسانی کا مؤقف تھا کہ این اے 265میں انتخاب کے دوران دھاندلی ہوئی، اس سلسلے میں نادرا نے ووٹوں کی بایومیٹرک رپورٹ بھی ٹربیونل میں جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں ڈالے گئے 52ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔
این اے 265