کراچی(اسٹاف رپورٹر)نیشنل لیبر فیڈریشن کے قیام کے 50سال مکمل ہونے کے موقع پر مرکزی رہنماؤں کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یکم اکتوبر سے ملک بھر میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز کر دیا گیا ہے،
اس سلسلے میں ملک بھر میں زون کی سطح ْپر کانفرنسز،سیمینارز،مذاکراے،مظاہرے،ریلیاں اور فلوٹس نکالے جائینگے۔خصوصی طور پر بینرز،پوسٹرز،ہینڈبلز،اسٹیکرزاورترانوں کی سی ڈی پبلیسٹی کیلئے تیار کی گئی ہیں،
اس کے علاوہ8.7 اور9نومبرکو کراچی میں تصویری نمائش اور ٹریڈ یونینز قائدین کی انٹرنیشنل کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی۔ این ایل ایف کی گولڈن جوبلی کے ان پروگرامات سے محنت کشوں کو ایک نیا جوش جذبہ اور ولولہ حاصل ہوگا،
ان خیالا ت کا اظہار مرکزی سیکریٹری جنرل نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان شاہد ایوب خان، این ایل ایف کے ایسوسی ایٹ سیکریٹری خالدخان،این ایل ایف کے مرکزی نائب صدر ظفر خان،این ایل ایف کراچی کے صدر عبدالسلام،جنرل سیکریٹری محمد قاسم جمال،سینئر نائب صدر امان بادشاہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
انہوں نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ اپنی گولڈن جوبلی تقریبات تجدید عہد کے طور پر منائے گی، محنت کشوں کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کو اور زیادہ تیز کرتے ہوئے محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا جائے گا۔اس موقع پر ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ محنت کشوں کے ساتھ ظلم بند کیا جائے،
مہنگائی کے تناسب سے تنخواہیں ادا کی جائیں۔ٹھیکہ داری نظام کا مکمل طورپر خاتمہ کیا جائے۔محنت کشوں کی کالونیوں میں بنیادی سہولیا ت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ٹریڈ یونین کی آزادی کو تسلیم کیا جا ئے۔بین الصوبائی کے نام پر ٹریڈ یونین کا قتل عام بند کیا جائے اور سرمایہ دارانہ اور سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے،
سانحہ بلدیہ کے لواحقین کو ملنے والی مکمل غیر ملکی امداد لواحقین کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے۔شاہد ایوب خان اور دیگر مزدور رہنماؤں نے مزید کہا کہ ملک میں روز بروز غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔ایک جانب حکومت قومی اداروں کو نجکاری کی بھینٹ چڑھا کرملک میں بے روزگاری اورغربت کا اضافہ کررہی ہے اور غریب محنت کشوں کو دیوار سے لگا یا جا رہا ہے،
ان کے گھروں کا چولہا بھی بجھا دیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹیل،پی آئی اے کے محنت کش شدید مشکلات کا شکار ہیں۔اسٹیل مل میں پیداواری نظام نہ ہونے کے باعث کئی کئی ماہ تک محنت کشوں کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں،
پی آئی اے کے ہیڈ آفس کو اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے جس پر اربوں روپے کے غیر ضروری اخراجات آئے گے۔کراچی میں رہائش پذیر ملازمین کو اپنے بیوی بچوں سمیت اسلام آباد منتقل ہونا پڑے گا۔جس سے شدید مشکلات پیدا ہونگی۔اس کے علاوہ علی انٹر پرائز سانحہ بلدیہ کے لواحقین ابھی تک انصاف کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں،
جرمن کمپنی سے لواحقین کیلئے امدادی پیسہ آیا ہے لیکن وہ امدادی رقم لواحقین کے اکاونٹ میں منتقل کیے جانے کے بجائے وہ این جی اووز کی ملی بھگت سے سندھ حکومت کے اکاونٹ میں منتقل کی گئی ہے اور دو دوہزارروپے کی انہیں پینشن دی جارہی ہے جو کہ ظلم کے مترادف ہے۔اس کے علاوہ سندھ بلخصوص شہر کراچی میں محنت کشوں کے ادارے محنت کشوں کے بجائے سرمایہ داروں کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔
سوشل سیکورٹی،ای او بی آئی لیبر ویلفیئر بورڈ میں کرپشن عروج پر ہے۔فیکٹریوں اور کارخانوں میں کم ازکم تنخواہ کا اطلاق نہیں کیا جا رہا ہے۔محنت کشوں کو بھرتی لیٹر نہیں دیا جارہا ہے۔سیفٹی قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔محنت کشوں کو سوشل سیکورٹی ااور ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جا رہا ہے اور محنت کشوں کا استحصال کیا جا رہا ہے،
انہوں نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن نے اپنے قیام کے ساتھ ہی بھرپور طریقے سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور پی آئی اے میں پہلا ریفرنڈم جیتا اور پھر پاکستان اسٹیل،پی آئی اے،کراچی شپ یارڈ،پی این ایس سی ودیگر قومی اداروں کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر میں بھی بے مثال اور تاریخی کامیابی حاصل کی،
حال ہی میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن آئی ایل او نے این ایل ایف کو پاکستان کی تیسری بڑی لیبر فیڈریشن تسلیم کیا ہے۔ماضی میں ہمارے ممبران کی تعداد 234 تھی اور اب جب کہ ہمارے ممبران کی تعداد چار سو سے بھی زائد کی ہوچکی ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ آئی ایل او اب این ایل ایف کوپاکستان کی نمبر ایک لیبر فیڈریشن تسلیم کرے گی۔ ہم اس سال اپنی گولڈن جوبلی سال منا رہے ہیں اور ہم نے چار سو یونین کا ہدف طے کیا تھا،
الحمد اللہ ہمارا یہ ہدف بھی اب پورا ہوچکا ہے اور اب ہم پاکستان کی سب سے بڑی مزدور فیڈریشن بن کر سامنے آئے ہیں اورپاکستان میں پچاس سال مکمل کرنے والے بھی ہم واحد مزدور فیڈریشن ہیں۔این ایل ایف کے ملک بھر میں 50 سے زائد زونل وضلعی دفاتر ہیں اور5 ہزار سے زائد ہمارے رجسٹرڈ ممبران موجود ہیں،
انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام پاکستان سمیت پوری دنیامیں پوری طاقت کے ساتھ غریبوں اور محنت کشوں کا استحصال کر رہاہے لیکن این ایل ایف ہر محاذ پر اس نظام کوچیلنج کر رہی ہے اور ہم اسے محنت کشوں کی طاقت کے ذریعے جلد زمیں بوس کرینگے،
گیارہ نومبر 1969کونیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور اس فیڈریشن کے قیام کا مقصد پاکستان کے محنت کشوں میں اسلامی تشخص کو اجاگر کرنا تھا۔سید ابوالاعلی مودودی نے محنت کشوں کی تربیت اور انکے حقوق کے حصول کے ساتھ ساتھ انھیں منظم کرنے کیلئے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے قیام کا فیصلہ کیا،
اور پروفیسر شفیع ملک کو اس کا پہلا صدر نامزد کیاگیااور آج پچاس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود این ایل ایف ایک طاقت ور توانا قوت اور محنت کشوں کی مضبوط آواز کے طور پر جانی اورپہچانی جاتی ہے۔پاکستان کے تمام اہم قومی اداروں میں ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کر کے محنت کشوں کو شاندار مراعات دلوائی گئی ہے،
آج کل اس فیڈریشن کی صدارات کی ذمہ دارای شمس الرحمان سواتی کے کاندھوں پر ہے۔جو کہ اب منظم مزدوروں کے ساتھ ساتھ غیر منظم مزدور مثلا گھروں پر کام کرنے والے،ٹھیلے چھابڑی لگانے والے،رکشہ ٹیکسی چلانے والے،راج مستری کا کام کرنے والے ودیگر کام کرنے والے مزدوروں کیلئے بھی جدوجہد کر رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان مظلوم محنت کشوں کو بھی وہ ہی حقوق ملیں جو کہ منظم محنت کشوں کو حاصل ہیں اور انھیں بھی سوشل سیکورٹی،ای او بی آئی میں رجسٹر کیا جائے۔