سری نگر/ چناری (خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 67 ویں روز بھی فوجی محاصرہ اور مواصلاتی بلیک آوٹ جاری رہنے کے باعث وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوںکو درپیش مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی جبکہ بھارتی میڈیا نے مودی سرکار کی کشمیر میں امن کے دعوئوں کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2ماہ کے دوران وادی میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور 306 واقعات پیش آئے ‘ جھڑپوں میں 100سے زاید اہلکار زخمی ہیں ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق‘ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز مکمل طور پر معطل ہونے کی وجہ سے محصور کشمیری عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ ادھر سیاحت کی صنعت سے وابستہ لوگوںکا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کی معطلی کے باوجود سفری پابندیاں ختم کرنے کا نام نہاد انتظامیہ کا فیصلہ سیاحوںکو راغب کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ دوسری طرف اس اقدام کا مقصد پابندیاں اٹھنے کے بعد خونریزی کیلیے آر ایس ایس کے غنڈوںکو سیاحوںکے لبادے میںمقبوضہ علاقے میں داخل کرانا ہے۔بھارتی انگریزی ٹی وی چینل ’’سی این این۔ نیوز 18‘‘نے مودی حکومت کے اس دعوے کہ 5اگست کو خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیر بالکل پرُ امن ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ2 ماہ کے دوران جھڑپوں کے 306واقعات پیش آئے ہیں‘ رپوٹ میں بھارتی فورسز کی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں 100 اہلکار زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں بھارتی حکومت کے اس دعوے کو بھی غلط قرا ر دیا گیا ہے کہ 5 اگست کے بعد کشمیر میں کوئی گولی چلی نہ ہی کسی کی جان گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 4 ستمبر کو پیلٹس لگنے سے جاں بحق ہونے والے 11ویں جماعت کے طالب علم اسرار احمد خان کا واقعہ حکومت کے ان دعوئوں کی قلعی کھولنے کیلیے کافی ہے۔ ادھر برطانیہ کے شہر گلاسکو میں تحریک کشمیر اسکاٹ لینڈ اور اسکاٹش ہیومن رائٹس فورم نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلیے’ کشمیر ڈیجیٹل کمپین‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کر دی۔ دوسری جانب جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کا بھارتی مظالم اور کشمیر کی آزادی کے حق میں پانچویں روز بھی کنٹرول لائن کے قریب بھارتی چوکیوں کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری رہا، باغ سے 360 فٹ لمبے لبریشن فرنٹ کے پرچم کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد دھرنے میں پہنچی‘ جمعرات کے روز جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے کی جانے والی پریس کانفرنس ملتوی کر دی۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر وپاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماچودھری عبدالمجید دیگر ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دھرنے میں پہنچ گئے، چودھری عبدالمجید اپنے خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب جاری ظلم پر روتے رہے۔ چودھری عبدالمجید نے کہا ہے کہ کشمیر کی تقسیم کسی صورت منظور نہیں ہیں‘ پاک فوج سے کہتا ہوں کہ سوائے جنگ کے کوئی حل نہیں ہے‘ پاک فوج ہمارا ساتھ دے ہم سب سے پہلے آزاد خطہ سے جائیں گے لبریشن فرنٹ کے کارکن حوصلہ نہ ہاریں ہم آپ کے ساتھ ہیںاور ہم کشمیر میں رائے شماری تک چین نہیں رہیں گے‘ کوئی بھی کشمیری پاکستان کے خلاف نہیں ہے۔