مقبوضہ وادی :کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے ،قابض فوج سے جھڑپیں ،درجنوں زخمی

69

سرینگر/مظفر آباد(خبر ایجنسیاں) مقبوضہ وادی میں 68روز سے محصور کشمیریوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ،نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی کے حق اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے لگائے، قابض فورسز نے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر، بڈگام ، گاندربل ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام ، شوپیاں، بانڈی پورہ، بارھمولہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوںمیں لوگوں نے نماز جمعہ کے فوراً بعد سڑکوں پر آکر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ بھارتی فوج او رپولیس اہلکاروں نے مختلف علاقوں میں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوںافراد زخمی ہو گئے۔ قابض انتظامیہ نے لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت مقبوضہ علاقے کی دیگر کئی مساجد اورخانقاہوں میں 5اگست سے مسلسل دسویں ہفتے بھی جمعہ کی نمازادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ مظاہرین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ وہ تمام تر مشکلات کے باوجود جدوجہد آزادیجاری رکھیں گے۔ انہوں نے حق پر مبنی جدوجہد کی حمایت اور محصور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانی عوام اور وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ ادھرقابض انتظامیہ نے وادی کشمیرکا مسلسل 68ویں روز بھی سخت فوجی محاصرہ جاری رکھا۔ جبکہ تمام دکانیں ،بازار ، تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند اور سڑکوںپر ٹریفک معطل رہی۔ وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںمیںموبائیل اور انٹرنیٹ سروسز سمیت مواصلاتی رابطے معطل اور ٹی وی چینل بند رہے۔دوسری جانب جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کا کنٹرول لائن کے قریب بھارتی مظالم اور کشمیر کی آزادی کے حق میں دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا ۔باغ،چکار،ہٹیاں بالا ،مظفرآباد سمیت مختلف علاقوں سے لبریشن فرنٹ کے دھرنے میں شرکت کے لیے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ۔ادھروزیراعظم آزادکشمیر راجا محمد فاروق حیدر خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے دھرنے کے حوالے سے خط لکھ دیا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد میں متعین اقوام متحدہ کے مبصریںاور سیکورٹی کونسل کے مستقل 5رکن ممالک کے سفارت کاروں کو سری نگر پیدل مارچ کے خواہشمند کنٹرول لائن کے قریب 7 روز سے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کیے جائیں ۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے یہ مکتوب جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائدین کے مطالبے پر لکھا ہے جن کے ساتھ حکومتی مذاکرات کے کئی دور ناکام ہوئے ۔فرنٹ کی قیادت کا مطالبہ ہے کہ کنٹرول لائن کو فوراً کھولا جائے اور آزادی مارچ کے آگے سے پولیس رکاوٹیں ہٹائیں جائیں ،سری نگر تک راہداری دی جائے یا پھر اقو ام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے مستقل 5 رکن ممالک کے نمائندگان سے ہمارے مذاکرات کرائے جائیں۔ جس کے بعد وزیر اعظم آزادکشمیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو خط لکھ دیا ہے۔ لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر خارجہ اقوام متحدہ کے پاکستان میں نمائندوں اقوام متحدہ میں سیکورٹی کونسل کے 5مستقل رکن ممالک کے سفیروں کومدعو کریں کہ وہ سیز فائر لائن چکوٹھی میں بیٹھے لبریشن فرنٹ کے احتجاجی مظاہرین سے آکر مذاکرات کریں تا کہ دھرنا ختم کرایا جا سکے۔ وزیر اعظم نے اپنے مکتوب میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی حکومت کے کرفیو کو ناجائز اور انسانی حقوق کے خلاف قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اپنی ذمے داریاں نبھاتے ہوئے کشمیریوں کو بھارت سے آزادی دلانے میں مدد کرے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر کی طرف سے لکھے گئے اس مکتوب کی کاپیاں اسلام آباد میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر سمیت امریکا، روس، برطانیہ، چین اورفرانس کے پاکستان میں سفیروں کو بھی بھیجی گئی ہیں۔